وراثت سے قبل قرض ادا کرنا اور اس سے متعلق اختلاف کا بیان
راوی: علی بن حجر , جریر , مغیرہ , شعبی , جابر
أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ قَالَ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ مُغِيرَةَ عَنْ الشَّعْبِيِّ عَنْ جَابِرٍ قَالَ تُوُفِّيَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرِو بْنِ حَرَامٍ قَالَ وَتَرَکَ دَيْنًا فَاسْتَشْفَعْتُ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَی غُرَمَائِهِ أَنْ يَضَعُوا مِنْ دَيْنِهِ شَيْئًا فَطَلَبَ إِلَيْهِمْ فَأَبَوْا فَقَالَ لِي النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اذْهَبْ فَصَنِّفْ تَمْرَکَ أَصْنَافًا الْعَجْوَةَ عَلَی حِدَةٍ وَعِذْقَ ابْنِ زَيْدٍ عَلَی حِدَةٍ وَأَصْنَافَهُ ثُمَّ ابْعَثْ إِلَيَّ قَالَ فَفَعَلْتُ فَجَائَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَلَسَ فِي أَعْلَاهُ أَوْ فِي أَوْسَطِهِ ثُمَّ قَالَ کِلْ لِلْقَوْمِ قَالَ فَکِلْتُ لَهُمْ حَتَّی أَوْفَيْتُهُمْ ثُمَّ بَقِيَ تَمْرِي کَأَنْ لَمْ يَنْقُصْ مِنْهُ شَيْئٌ
علی بن حجر، جریر، مغیرہ، شعبی، حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ عبداللہ بن عمرو بن حرام لوگوں کا قرضہ چھوڑ کر فوت ہو گئے تھے تو میں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے درخواست کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ان کے قرض خواہوں سے میری سفارش کر کے قرض میں کمی کرا دیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان سے گفتگو فرمائی تو انہوں نے انکار کر دیا۔ چنانچہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھ کو حکم فرمایا کہ تم جاؤ اور تم اپنی ہر ایک قسم کی کھجوروں یعنی عجوہ عذق بن زید اور اسی طریقہ سے ہر قسم کی کھجوروں کا علیحدہ علیحدہ ڈھیر لگا کر تم مجھ کو بلا لینا۔ حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے اسی طریقہ سے کیا تو رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تشریف لائے اور ان میں سب سے اونچے ڈھیر یا درمیان والے ڈھیر پر بیٹھ گئے پھر مجھ کو حکم فرمایا کہ تم لوگوں کو ناپ دینا شروع کر دو میں ناپ ناپ کر دینے لگا۔ یہاں تک کہ میں نے تمام کا قرض ادا کر دیا اور اب بھی میرے پاس میری کھجوریں باقی رہ گئیں گویا کہ ان میں بالکل کمی نہیں ہوئی۔
It was narrated that Jabir bin ‘Abdullah said: “My father owed some dates to a Jew. He was killed on the Day of Uhud and he left behind two gardens. The dates owed to the Jew would take up everything in the two gardens. The Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: ‘Can you take half this year and half next year?’ But the Jew refused. The Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: ‘When the time to pick the dates comes, call me.’ So I called him and he came, accompanied by Abu Bakr. The dates were picked and weighed from the lowest part of the palm-trees, and the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم was praying for blessing, until we paid off ….everything that we owed him from smaller of the two gardens, as calculated by ‘Ammar. Then I brought them some fresh dates and water and they ate and drank, then be said: ‘This is part of the blessing concerning which you will be questioned.” (Sahih)