وراثت سے قبل قرض ادا کرنا اور اس سے متعلق اختلاف کا بیان
راوی: عبدالرحمن بسن محمد بن سلام , اسحاق , زکریا , شعبی , جابر
أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سَلَّامٍ قَالَ حَدَّثَنَا إِسْحَقُ وَهُوَ الْأَزْرَقُ قَالَ حَدَّثَنَا زَکَرِيَّا عَنْ الشَّعْبِيِّ عَنْ جَابِرٍ أَنَّ أَبَاهُ تُوُفِّيَ وَعَلَيْهِ دَيْنٌ فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أَبِي تُوُفِّيَ وَعَلَيْهِ دَيْنٌ وَلَمْ يَتْرُکْ إِلَّا مَا يُخْرِجُ نَخْلُهُ وَلَا يَبْلُغُ مَا يُخْرِجُ نَخْلُهُ مَا عَلَيْهِ مِنْ الدَّيْنِ دُونَ سِنِينَ فَانْطَلِقْ مَعِي يَا رَسُولَ اللَّهِ لِکَيْ لَا يُفْحِشَ عَلَيَّ الْغُرَّامُ فَأَتَی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدُورُ بَيْدَرًا بَيْدَرًا فَسَلَّمَ حَوْلَهُ وَدَعَا لَهُ ثُمَّ جَلَسَ عَلَيْهِ وَدَعَا الْغُرَّامَ فَأَوْفَاهُمْ وَبَقِيَ مِثْلُ مَا أَخَذُوا
عبدالرحمن بسن محمد بن سلام، اسحاق، زکریا، شعبی، حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میرے والد کی وفات ہوگئی تو ان کے ذمہ قرض باقی تھا میں رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت اقدس میں حاضر ہوا اور میں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میرے والد ماجد کی وفات اس حالت میں ہوئی ہے کہ ان کے ذمہ قرضہ تھا اور ترکہ میں کھجوروں کے باغ کے علاوہ انہوں نے کچھ نہیں چھوڑا اور وہ قرضہ کئی سال سے قبل نہیں ادا ہو سکتا اس وجہ سے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میرے ساتھ چلیں تاکہ وہ قرض خواہ مجھ سے بدزبانی نہ کر سکیں اس پر رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تشریف لائے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہر ایک ڈھیر کے چکر کرنے لگے۔ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دعا مانگی اور وہاں پر بیٹھ کر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے قرض خواہوں کو بلایا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہر ایک آدمی کو اس کا قرضہ ادا فرما دیا اور ہر ایک شخص کے قرضہ ادا کرنے کے بعد بھی اس قدر باقی رہ گیا کہ جس قدر وہ لے گئے تھے۔
It was narrated that Jabir said: “Abdullah bin ‘Amr bin Haram died, leaving behind debts. I asked the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم to intercede with his creditors so that they would waive part of the debt. He asked them to do that but they refused. The Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said to me: ‘Go and sort your dates into their different kinds: The Ajwah on one side, the cluster of Ibn Zaid on another side, and so on. Then send for me.’ I did that, then the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم came and sat at the head or in the middle of the heaps. Then he said: ‘Measure them out for the people.’ So I measured them out for them until I had paid them all off, and my dates were left as if nothing had been taken from them.” (Sahih)