ایک تہائی مال کی وصیت
راوی: اسحاق بن ابراہیم , وکیع , ہشام بن عروہ , ابیہ , سعد بن ابی وقاص
أَخْبَرَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ حَدَّثَنَا وَکِيعٌ قَالَ حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ سَعْدٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَادَهُ فِي مَرَضِهِ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أُوصِي بِمَالِي کُلِّهِ قَالَ لَا قَالَ فَالشَّطْرَ قَالَ لَا قَالَ فَالثُّلُثَ قَالَ الثُّلُثَ وَالثُّلُثُ کَثِيرٌ أَوْ کَبِيرٌ
اسحاق بن ابراہیم، وکیع، ہشام بن عروہ، اپنے والد سے، حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ میری علالت کے دوران رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میری عیادت کے واسطے تشریف لائے تو انہوں نے دریافت کیا کہ کیا تم نے وصیت کی ہے۔ میں نے عرض کیا جی ہاں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کس قدر دولت کی؟ میں نے عرض کیا پوری دولت اللہ کے راستہ میں دینے کی۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ تم نے اپنی اولاد کے واسطے کیا چھوڑا ہے میں نے عرض کیا وہ دولت مند ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم دسویں حصہ کی وصیت کر دو۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اسی طریقہ سے فرماتے رہے اور میں بھی اسی طریقہ سے عرض کرتا رہا یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا پھر تہائی دولت کی وصیت کر دو حالانکہ یہ بھی زیادہ ہے۔
It was narrated from ‘Aishah that the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم came to visit Saad (when he was sick). Saad said to him: “Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم, shall I bequeath two-thirds of my wealth?” He said: “No.” He said: “Shall I bequeath half?” He said: “No.” He said: “Shall I bequeath one-third?” He said: “Yes, one-third, and one-third is much or large. If you leave your heirs independent of means that is better than if you leave them poor, holding out their hands.” (Hasan)