وصیت کرنے میں دیر کرنا مکروہ ہے
راوی: قتیبہ بن سعید , فضیل , عبیداللہ , نافع , ابن عمر
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ قَالَ حَدَّثَنَا الْفُضَيْلُ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا حَقُّ امْرِئٍ مُسْلِمٍ لَهُ شَيْئٌ يُوصَی فِيهِ أَنْ يَبِيتَ لَيْلَتَيْنِ إِلَّا وَوَصِيَّتُهُ مَکْتُوبَةٌ عِنْدَهُ
قتیبہ بن سعید، فضیل، عبیداللہ، نافع، حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کسی مسلمان کے واسطے یہ جائز نہیں ہے کہ اسے کسی چیز کے بارے میں وصیت کرنا ہو اور وہ رات اس حالت میں گزر جائے کہ وصیت اس کے پاس لکھی ہوئی نہ ہو۔
It was narrated from Ibn ‘Umar that the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: “It is not befitting for a Muslim who has anything concerning which a will should be made, to abide for Iwo nights without having a written will with him.” (Sahih)