وصیت کرنے میں دیر کرنا مکروہ ہے
راوی: ہناد بن سری , ابومعاویہ , اعمش , ابراہیم , حارث بن سوید , عبداللہ
أَخْبَرَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ عَنْ أَبِي مُعَاوِيَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ عَنْ الْحَارِثِ بْنِ سُوَيْدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيُّکُمْ مَالُ وَارِثِهِ أَحَبُّ إِلَيْهِ مِنْ مَالِهِ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا مِنَّا مِنْ أَحَدٍ إِلَّا مَالُهُ أَحَبُّ إِلَيْهِ مِنْ مَالِ وَارِثِهِ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اعْلَمُوا أَنَّهُ لَيْسَ مِنْکُمْ مِنْ أَحَدٍ إِلَّا مَالُ وَارِثِهِ أَحَبُّ إِلَيْهِ مِنْ مَالِهِ مَالُکَ مَا قَدَّمْتَ وَمَالُ وَارِثِکَ مَا أَخَّرْتَ
ہناد بن سری، ابومعاویہ، اعمش، ابراہیم، حارث بن سوید، حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم لوگوں میں سے کون شخص ایسا ہے کہ جس کو اپنے وارث کی دولت اپنے مال دولت سے زیادہ پسندیدہ ہے؟ لوگوں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم! اس قسم کا کوئی شخص نہیں ہے ہر آدمی کے نزدیک اس کا اپنا مال اس کے وارث کے مال دولت سے زیادہ محبوب ہے اس بات پر رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا تو پھر تم یہ بات جان لو کہ تم میں سے کوئی شخص اس قسم کا نہیں ہے کہ جس کے نزدیک اس کے وارث کی دولت اس کی اپنی دولت سے زیادہ محبوب نہ ہو۔ اس وجہ سے تمہاری دولت وہ ہے جو کہ تم نے خیرات کر دیا اور جو تم نے چھوڑ دیا وہ تو تمہارے ورثہ کی ملکیت ہے۔
It was narrated from Mutarrif, from his father, that the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: “The mutual rivalry (for piling up of worldly things) diverts you, ‘Until you visit the graves (i.e. till you die).’ The son of Adam says: ‘My wealth, my wealth,’ but your wealth is what you eat and consume, or what you wear and it wears out, or what you give in charity and send on ahead (for the Hereafter).” (Sahih)