مسجد کے واسطے وقف سے متعلق
راوی: عمران بن بکار بن راشد , خطاب بن عثمان , عیسیٰ بن یونس , ابیہ , ابواسحاق , سلمہ بن عبدالرحمن
أَخْبَرَنَا عِمْرَانُ بْنُ بَکَّارِ بْنِ رَاشِدٍ قَالَ حَدَّثَنَا خَطَّابُ بْنُ عُثْمَانَ قَالَ حَدَّثَنَا عِيسَی بْنُ يُونُسَ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّ عُثْمَانَ أَشْرَفَ عَلَيْهِمْ حِينَ حَصَرُوهُ فَقَالَ أَنْشُدُ بِاللَّهِ رَجُلًا سَمِعَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ يَوْمَ الْجَبَلِ حِينَ اهْتَزَّ فَرَکَلَهُ بِرِجْلِهِ وَقَالَ اسْکُنْ فَإِنَّهُ لَيْسَ عَلَيْکَ إِلَّا نَبِيٌّ أَوْ صِدِّيقٌ أَوْ شَهِيدَانِ وَأَنَا مَعَهُ فَانْتَشَدَ لَهُ رِجَالٌ ثُمَّ قَالَ أَنْشُدُ بِاللَّهِ رَجُلًا شَهِدَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ بَيْعَةِ الرِّضْوَانِ يَقُولُ هَذِهِ يَدُ اللَّهِ وَهَذِهِ يَدُ عُثْمَانَ فَانْتَشَدَ لَهُ رِجَالٌ ثُمَّ قَالَ أَنْشُدُ بِاللَّهِ رَجُلًا سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ جَيْشِ الْعُسْرَةِ يَقُولُ مَنْ يُنْفِقُ نَفَقَةً مُتَقَبَّلَةً فَجَهَّزْتُ نِصْفَ الْجَيْشِ مِنْ مَالِي فَانْتَشَدَ لَهُ رِجَالٌ ثُمَّ قَالَ أَنْشُدُ بِاللَّهِ رَجُلًا سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ يَزِيدُ فِي هَذَا الْمَسْجِدِ بِبَيْتٍ فِي الْجَنَّةِ فَاشْتَرَيْتُهُ مِنْ مَالِي فَانْتَشَدَ لَهُ رِجَالٌ ثُمَّ قَالَ أَنْشُدُ بِاللَّهِ رَجُلًا شَهِدَ رُومَةَ تُبَاعُ فَاشْتَرَيْتُهَا مِنْ مَالِي فَأَبَحْتُهَا لِابْنِ السَّبِيلِ فَانْتَشَدَ لَهُ رِجَالٌ
عمران بن بکار بن راشد، خطاب بن عثمان، عیسیٰ بن یونس، ابیہ ، ابواسحاق، حضرت سلمہ بن عبدالرحمن رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت ہے کہ جس وقت لوگوں نے حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو محصور کردیا تو وہ اوپر چڑھ گئے اور انہوں نے لوگوں کو مخاطب کر کے فرمایا اے لوگو! میں تم سے اللہ تعالیٰ کا واسطہ دے کر معلوم کرنا چاہتا ہوں کہ کیا تم لوگوں میں سے کوئی ایسا شخص ہے جس نے کہ پہاڑ کے حرکت میں آنے پر رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو ٹھوکر مارتے ہوئے اور یہ فرماتے ہوئے سنا کہ اے پہاڑ! تو اسی جگہ ٹھہر جا۔ تیرے اوپر ایک نبی صدیق اور دوشہید کے علاوہ کوئی نہیں ہے۔ اس وقت میں بھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ تھا۔ اس پر کچھ لوگوں نے ان آیت کریمہ کی تصدیق کی۔ انہوں نے فرمایا میں اللہ تعالیٰ کا واسطہ دے کر معلوم کرنا چاہتا ہوں کہ کیا کوئی اس قسم کا شخص آج ہے جس نے کہ بیعت رضوان پر رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہو کہ یہ اللہ کا ہاتھ ہے اور یہ حضرت عثمان کا ہاتھ ہے اس پر کچھ لوگوں نے حضرت عثمان کے فرمان کی تائید کی اور اس کی تصدیق کی پھر انہوں نے فرمایا میں اللہ تعالیٰ کا واسطہ دے کر معلوم کرنا چاہتا ہوں کہ کیا کوئی شخص ایسا موجود ہے کہ جس نے غزوہ تبوک کے موقعہ پر رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہو کہ کون ہے کہ جو قبول ہونے والا مال صدقہ میں دیتا ہے؟ اس بات پر میں نے اپنے ذاتی مال سے آدھے لشکر کو آراستہ کیا اس پر بھی لوگوں نے ان کی تصدیق کی۔ انہوں نے پھر فرمایا میں اللہ کا واسطے دے کر معلوم کرتا ہوں کہ کہ کیا کوئی ایسا شخص بھی ہے کہ جو اس مسجد میں جنت کے مکان کے بدلہ توسیع کرتا ہے اس بات پر میں نے اپنے ذاتی مال سے وہ زمین خریدی۔ اس بات پر لوگوں نے ان کی تصدیق کی۔ انہوں نے پھر فرمایا میں اللہ تعالیٰ کا واسطہ دے کر دریافت کرتا ہوں کیا کوئی اس قسم کا شخص موجود ہے جس نے کہ بئر رومہ کے کنویں کی فروخت کا مشاہدہ کیا ہو جس کو میں نے اپنے ذاتی مال سے خرید کر مسافروں کے واسطے وقف کر دیا تھا اس بات پر بھی کچھ لوگوں نے ان کی بات کی تصدیق کی۔
l It was narrated that ‘Abdur Rahim Al-Sulami said: “When
Uthman was besieged in his house, the people gathered around his house and he looked out over them” and he quoted the same Hadith.(Sahih)