مسجد کے واسطے وقف سے متعلق
راوی: زیاد بن ایوب , سعید بن عامر , یحیی بن ابوحجاج , سعیدجریری , ثمامہ بن حزن قشیری
أَخْبَرَنِي زِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ قَالَ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ عَنْ يَحْيَی بْنِ أَبِي الْحَجَّاجِ عَنْ سَعِيدٍ الْجُرَيْرِيِّ عَنْ ثُمَامَةَ بْنِ حَزْنٍ الْقُشَيْرِيِّ قَالَ شَهِدْتُ الدَّارَ حِينَ أَشْرَفَ عَلَيْهِمْ عُثْمَانُ فَقَالَ أَنْشُدُکُمْ بِاللَّهِ وَبِالْإِسْلَامِ هَلْ تَعْلَمُونَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدِمَ الْمَدِينَةَ وَلَيْسَ بِهَا مَائٌ يُسْتَعْذَبُ غَيْرَ بِئْرِ رُومَةَ فَقَالَ مَنْ يَشْتَرِي بِئْرَ رُومَةَ فَيَجْعَلُ فِيهَا دَلْوَهُ مَعَ دِلَائِ الْمُسْلِمِينَ بِخَيْرٍ لَهُ مِنْهَا فِي الْجَنَّةِ فَاشْتَرَيْتُهَا مِنْ صُلْبِ مَالِي فَجَعَلْتُ دَلْوِي فِيهَا مَعَ دِلَائِ الْمُسْلِمِينَ وَأَنْتُمْ الْيَوْمَ تَمْنَعُونِي مِنْ الشُّرْبِ مِنْهَا حَتَّی أَشْرَبَ مِنْ مَائِ الْبَحْرِ قَالُوا اللَّهُمَّ نَعَمْ قَالَ فَأَنْشُدُکُمْ بِاللَّهِ وَالْإِسْلَامِ هَلْ تَعْلَمُونَ أَنِّي جَهَّزْتُ جَيْشَ الْعُسْرَةِ مِنْ مَالِي قَالُوا اللَّهُمَّ نَعَمْ قَالَ فَأَنْشُدُکُمْ بِاللَّهِ وَالْإِسْلَامِ هَلْ تَعْلَمُونَ أَنَّ الْمَسْجِدَ ضَاقَ بِأَهْلِهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ يَشْتَرِي بُقْعَةَ آلِ فُلَانٍ فَيَزِيدُهَا فِي الْمَسْجِدِ بِخَيْرٍ لَهُ مِنْهَا فِي الْجَنَّةِ فَاشْتَرَيْتُهَا مِنْ صُلْبِ مَالِي فَزِدْتُهَا فِي الْمَسْجِدِ وَأَنْتُمْ تَمْنَعُونِي أَنْ أُصَلِّيَ فِيهِ رَکْعَتَيْنِ قَالُوا اللَّهُمَّ نَعَمْ قَالَ أَنْشُدُکُمْ بِاللَّهِ وَالْإِسْلَامِ هَلْ تَعْلَمُونَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَانَ عَلَی ثَبِيرٍ ثَبِيرِ مَکَّةَ وَمَعَهُ أَبُو بَکْرٍ وَعُمَرُ وَأَنَا فَتَحَرَّکَ الْجَبَلُ فَرَکَضَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِرِجْلِهِ وَقَالَ اسْکُنْ ثَبِيرُ فَإِنَّمَا عَلَيْکَ نَبِيٌّ وَصِدِّيقٌ وَشَهِيدَانِ قَالُوا اللَّهُمَّ نَعَمْ قَالَ اللَّهُ أَکْبَرُ شَهِدُوا لِي وَرَبِّ الْکَعْبَةِ يَعْنِي أَنِّي شَهِيدٌ
زیاد بن ایوب، سعید بن عامر، یحیی بن ابوحجاج، سعیدجریری، حضرت ثمامہ بن حزن قشیری بیان فرماتے ہیں کہ جس وقت حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ چھت پر چڑھ گئے تو میں اس جگہ موجود تھا۔ انہوں نے فرمایا اے لوگو! میں تم کو اللہ اور مذہب اسلام کا واسطہ دے کر دریافت کرتا ہوں کہ کیا تم کو علم ہے کہ جس وقت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مدینہ منورہ تشریف لائے تو اس جگہ بئر رومہ کے علاوہ میٹھا پانی کسی جگہ پر موجود نہیں تھا۔ چنانچہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص بئر رومہ خرید کر مسلمانوں کے واسطے وقف کر دے گا تو اس کو جنت میں بہترین بدلہ عطا کیا جائے گا۔ اس پر میں نے اس کو خالص اپنے مال سے خریدا اور اس کو مسلمانوں کے واسطے وقف کر دیا اور تم لوگ آج مجھ کو ہی پانی پینے سے روک رہے ہو؟ سمندر کا پانی پینے پر مقرر کر رہے ہو۔ یہ بات سن کر لوگ کہنے لگے کہ جی ہاں اے اللہ تو گواہ ہے۔ فرمانے لگے کہ میں تم لوگوں کو اللہ اور اسلام کا واسطہ دے کر یہ بات معلوم کرنا چاہتا ہوں کہ کیا تم لوگ اس بات سے واقف ہو کہ میں نے اپنے ذاتی مال سے غزوہ تبوک کے واسطے لشکر سجایا تھا اس پر وہ کہنے لگے کہ جی ہاں۔ اے اللہ تو گواہ ہے۔ فرمانے لگے کہ میں تم کو اللہ اور اسلام کا واسطہ دے کر معلوم کرتا ہوں کہ کیا تم لوگ اس بات سے واقف ہو کہ جس وقت مسجد تنگ پڑ گئی تو رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص فلاں لوگوں کی زمین خرید کر اس مسجد میں شامل اور داخل کر دے گا تو اس کو جنت میں زیادہ عمدہ صلہ عطا کیا جائے گا۔ میں نے اس کو اپنے ذاتی مال سے خرید کر مسجد میں شامل کر دیا اور آج تم لوگ مجھ کو اسی مسجد میں دو رکعت نماز ادا کرنے سے منع کر رہے ہو۔ وہ کہنے لگے کہ جی ہاں اللہ تو اس کا گواہ ہے۔ اس پر وہ کہنے لگے کہ اے لوگو! میں تم کو اللہ اور اسلام کا واسطہ دے کر معلوم کرتا ہوں کہ کیا تم کو علم ہے کہ ایک مرتبہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مکہ مکرمہ کے ثبیرنامی پہاڑ پر کھڑے تھے۔ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور میں بھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ تھا۔ اچانک پہاڑ میں حرکت ہوئی تو رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کو ٹھوکر مار کر فرمایا اے (پہاڑ) ثبیر تم ٹھہر جاؤ تم پر ایک نبی ایک صدیق اور دو شہید ہیں۔ یہ سن کر کہنے لگے کہ جی ہاں اللہ تعالیٰ اس سے واقف ہیں اس بات پر حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا اللہ اکبر لوگوں نے گواہی دے دی۔ ان لوگوں نے گواہی دے دی۔ ان لوگوں نے گواہی دے دی اور خانہ کعبہ کے پروردگار کی قسم میں شہید ہوں۔
It was narrated from Abu Salamah bin ‘Abdur-Rahman that ‘Uthman looked out over them when they besieged him and said: “By Allah, I adjure a man who heard the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم on the day when the mountain shook with him, and he kicked it with his foot and said: ‘Be still, for there is no one upon you but a Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم or a Siddiq or two martyrs,’ and I was with him.” Some men responded and affirmed that. Then he said: “By Allah, I adjure a man who witnessed the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم on the day of Bai’at Al-Ridwan, say: ‘This is the Hand of Allah and this is the hand of ‘Uthman.” Some men responded and affirmed that. He said: “By Allah, I adjure a man who heard the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم l say, on the day of the army of Al-’Usrah (i.e., Tabuk): ‘Who will spend and it will be accepted?’ And I equipped half of the army from my own wealth.” Some men responded and affirmed that. Then he said: “By Allah, I adjure a man who heard the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم say: ‘Who will add to this Masjid in return for a house in Paradise,’ and I bought it with my own wealth.” Some men responded and affirmed that. Then he said: “By Allah, I adjure a man who witness Rumah being sold, and I bought it from my own wealth and allowed wayfarers to use it.” Some men responded and affirmed that. (Hasan)