گھوڑ دوڑ اور تیر اندازی سے متعلق احادیث
راوی: محمد بن سلمہ و حارث بن مسکین , ابن قاسم , مالک , زید بن اسلم , ابوصالح , ابوہریرہ
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ وَالْحَارِثُ بْنُ مِسْکِينٍ قِرَائَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ وَاللَّفْظُ لَهُ عَنْ ابْنِ الْقَاسِمِ قَالَ حَدَّثَنِي مَالِکٌ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ أَبِي صَالِحٍ السَّمَّانِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الْخَيْلُ لِرَجُلٍ أَجْرٌ وَلِرَجُلٍ سَتْرٌ وَعَلَی رَجُلٍ وِزْرٌ فَأَمَّا الَّذِي هِيَ لَهُ أَجْرٌ فَرَجُلٌ رَبَطَهَا فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَأَطَالَ لَهَا فِي مَرْجٍ أَوْ رَوْضَةٍ فَمَا أَصَابَتْ فِي طِيَلِهَا ذَلِکَ فِي الْمَرْجِ أَوْ الرَّوْضَةِ کَانَ لَهُ حَسَنَاتٌ وَلَوْ أَنَّهَا قَطَعَتْ طِيَلَهَا ذَلِکَ فَاسْتَنَّتْ شَرَفًا أَوْ شَرَفَيْنِ کَانَتْ آثَارُهَا وَفِي حَدِيثِ الْحَارِثِ وَأَرْوَاثُهَا حَسَنَاتٍ لَهُ وَلَوْ أَنَّهَا مَرَّتْ بِنَهَرٍ فَشَرِبَتْ مِنْهُ وَلَمْ يُرِدْ أَنْ تُسْقَی کَانَ ذَلِکَ حَسَنَاتٍ فَهِيَ لَهُ أَجْرٌ وَرَجُلٌ رَبَطَهَا تَغَنِّيًا وَتَعَفُّفًا وَلَمْ يَنْسَ حَقَّ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ فِي رِقَابِهَا وَلَا ظُهُورِهَا فَهِيَ لِذَلِکَ سَتْرٌ وَرَجُلٌ رَبَطَهَا فَخْرًا وَرِيَائً وَنِوَائً لِأَهْلِ الْإِسْلَامِ فَهِيَ عَلَی ذَلِکَ وِزْرٌ وَسُئِلَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْحَمِيرِ فَقَالَ لَمْ يَنْزِلْ عَلَيَّ فِيهَا شَيْئٌ إِلَّا هَذِهِ الْآيَةُ الْجَامِعَةُ الْفَاذَّةُ فَمَنْ يَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ خَيْرًا يَرَهُ وَمَنْ يَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ شَرًّا يَرَهُ
محمد بن سلمہ و حارث بن مسکین، ابن قاسم، مالک، زید بن اسلم، ابوصالح، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا گھوڑے انسان کے واسطے اجر و ثواب کا ذریعہ بھی بنتے ہیں اور وہ انسان کے لئے ستر کا کام بھی دیتے ہیں۔ جہاں تک اجر و ثواب کا تعلق ہے تو وہ وہ گھوڑے ہیں کہ جس کو کسی شخص نے جہاد کرنے کے واسطے رکھا ہو اور ان کے چرنے کے واسطے کسی چراگاہ یا باغ میں چھوڑتے ہوئے ایک لمبی رسی باندھے چنانچہ وہ اس لمبی رسی کی وجہ سے جس قدر فاصلہ تک جا کر گھاس کھائیں گے تو اسی قدر اس آدمی کے واسطے نیک اعمال لکھ دئیے جائیں گے پھر اگر وہ رسی کو توڑ کر ایک یا دو اونچی جگہ پر چڑھے گا تو اس کے ہر ایک قدم پر(اور دوسری روایت کے مطابق) لید پر نیکیاں لکھی جائیں گی۔ اور اگر وہ کسی نہر پر جا نکلے اور پانی پی لیں حالانکہ ان کے مالک کا ارادہ ان کو وہاں سے پانی پلانے کا نہیں تھا جب بھی اس کے واسطے نیک اعمال لکھ دئیے جائیں گے اس قسم کے گھوڑے رکھنا انسان کے لئے اجر و ثواب کا باعث ہوتا ہے پھر اگر کوئی شخص تجارت اور کاروبار کرنے کے واسطے اور سواری سے بچنے کے واسطے گھوڑے رکھتا ہے اور وہ ان کی زکوة نکالتا ہے تو ایسے شخص کے واسطے گھوڑوں کا رکھنا درست ہے اور وہ اس کے واسطے ستر کا کام دیتے ہیں لیکن اگر کوئی شخص ریاکاری فخر یا اہل اسلام کے ساتھ عداوت کی وجہ سے گھوڑے رکھتا ہے (یعنی پالتا ہے) تو اس کو اس پر گناہ ہوتا ہے راوی کہتے ہیں کہ پھر رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے گدھوں کے بارے میں دریافت کیا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا ان کے بارے میں مجھ پر کسی قسم کی کوئی وحی نازل نہیں ہوئی البتہ ایک ایسی منفرد اور جامع آیت کریمہ ضرور ہے کہ جس میں تمام خیر اور شر داخل ہیں (اور وہ آیت ہے) فَمَنْ يَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ خَيْرًا يَرَهُ وَمَنْ يَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ شَرًّا يَرَهُ۔
It was narrated that Anas said: “There was nothing dearer to the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم after women than horses.” (Da’if)