سنن نسائی ۔ جلد دوم ۔ طلاق سے متعلقہ احادیث ۔ حدیث 1414

لعان کرنے والے لوگوں سے لعان کے بعد توبہ سے متعلق

راوی: زیاد بن ایوب , ابن علیہ , ایوب , سعید بن جبیر فرماتے ہیں کہ میں نے ابن عمر

أَخْبَرَنَا زِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ قَالَ قُلْتُ لِابْنِ عُمَرَ رَجُلٌ قَذَفَ امْرَأَتَهُ قَالَ فَرَّقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ أَخَوَيْ بَنِي الْعَجْلَانِ وَقَالَ اللَّهُ يَعْلَمُ إِنَّ أَحَدَکُمَا کَاذِبٌ فَهَلْ مِنْکُمَا تَائِبٌ قَالَ لَهُمَا ثَلَاثًا فَأَبَيَا فَفَرَّقَ بَيْنَهُمَا قَالَ أَيُّوبُ وَقَالَ عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ إِنَّ فِي هَذَا الْحَدِيثِ شَيْئًا لَا أَرَاکَ تُحَدِّثُ بِهِ قَالَ قَالَ الرَّجُلُ مَالِي قَالَ لَا مَالَ لَکَ إِنْ کُنْتَ صَادِقًا فَقَدْ دَخَلْتَ بِهَا وَإِنْ کُنْتَ کَاذِبًا فَهِيَ أَبْعَدُ مِنْکَ

زیاد بن ایوب، ابن علیہ، ایوب، حضرت سعید بن جبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے عرض کیا اگر کوئی شخص اپنی بیوی پر زنا کی تہمت لگائے تو کیا حکم ہے؟ تو فرمایا رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے قبیلہ بنوعجلان کے شوہر اور بیوی کے درمیان علیحدگی فرما دی تھی۔ پھر رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان سے ارشاد فرمایا اللہ تعالیٰ کو علم ہے کہ تم دونوں میں سے کوئی ایک شخص جھوٹا ہے؟کیا تم میں سے کوئی گناہ سے توبہ کرنے کا خواہش مند ہے؟ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسی طریقہ سے تین مرتبہ ارشاد فرمایا لیکن ان دونوں نے انکار کیا۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کے بعد ان دونوں کے درمیان علیحدگی فرمادی۔ پھر شوہر نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم! میری دولت کا کیا انجام ہوگا؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تمہارے واسطے کوئی دولت نہیں ہے اس لئے کہ اگر تم اپنے قول میں سچے ہو تو تم اس سے نفع حاصل کر چکے ہو اور اگر جھوٹے ہو تو دولت واپس کرنا ایک مشکل کام ہے۔

It was narrated that Saeed bin Jubair said: “Al-Mu did not separate the two who engaged in Li’an.” Saeed said: “I mentioned that to Ibn ‘Umar and he said: ‘The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم separated the couple from Banu ‘Ajlan.” (Sahih)

یہ حدیث شیئر کریں