لعان شروع ہونے سے متعلق
راوی: محمد بن معمر , ابوداؤد , عبدالعزیز بن ابوسلمہ و ابراہیم بن سعد , زہری , سہل بن سعد , عاصم بن عدی
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَعْمَرٍ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي سَلَمَةَ وَإِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ عَاصِمِ بْنِ عَدِيٍّ قَالَ جَائَنِي عُوَيْمِرٌ رَجُلٌ مِنْ بَنِي الْعَجْلَانِ فَقَالَ أَيْ عَاصِمُ أَرَأَيْتُمْ رَجُلًا رَأَی مَعَ امْرَأَتِهِ رَجُلًا أَيَقْتُلُهُ فَتَقْتُلُونَهُ أَمْ کَيْفَ يَفْعَلُ يَا عَاصِمُ سَلْ لِي رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلَ عَاصِمٌ عَنْ ذَلِکَ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَعَابَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَسَائِلَ وَکَرِهَهَا فَجَائَهُ عُوَيْمِرٌ فَقَالَ مَا صَنَعْتَ يَا عَاصِمُ فَقَالَ صَنَعْتُ أَنَّکَ لَمْ تَأْتِنِي بِخَيْرٍ کَرِهَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَسَائِلَ وَعَابَهَا قَالَ عُوَيْمِرٌ وَاللَّهِ لَأَسْأَلَنَّ عَنْ ذَلِکَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَانْطَلَقَ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلَهُ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ أَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ فِيکَ وَفِي صَاحِبَتِکَ فَأْتِ بِهَا قَالَ سَهْلٌ وَأَنَا مَعَ النَّاسِ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَائَ بِهَا فَتَلَاعَنَا فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَاللَّهِ لَئِنْ أَمْسَکْتُهَا لَقَدْ کَذَبْتُ عَلَيْهَا فَفَارَقَهَا قَبْلَ أَنْ يَأْمُرَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِفِرَاقِهَا فَصَارَتْ سُنَّةَ الْمُتَلَاعِنَيْنِ
محمد بن معمر، ابوداؤد ، عبدالعزیز بن ابوسلمہ و ابراہیم بن سعد، زہری، سہل بن سعد، حضرت عاصم بن عدی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ عویمر عجلانی کہنے لگا کہ اے عاصم تم کیا کہتے ہو اس مسئلہ میں۔ کہ ایک شخص نے اپنی بیوی کے ساتھ کسی غیر مرد کو دیکھا اگر اس عورت کا شوہر اس غیر جنبی شخص کو قتل کر دے تو کیا تم بھی اس کے شوہر کو قتل کر دو گے اے عاصم تم یہ مسئلہ میرے واسطے رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے دریافت کرلو چنانچہ حضرت عاصم نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے یہ مسئلہ دریافت کیا تو جناب رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس سوال کو دریافت کرنا ناگوار خیال فرمایا۔ پھر حضرت عویمر آئے اور ان سے کہنے لگے کہ اے عاصم تم نے کیا کہا۔ انہوں نے کہا کہ میں کیا کروں تمہاری بات ہی خراب ہے کیونکہ اس سوال سے رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ناگواری ظاہر فرمائی۔ حضرت عویمر نے کہا کہ اللہ کی قسم میں یہ مسئلہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے دریافت کروں گا اور وہ جناب رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس پہنچے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے دریافت کیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے تم سے متعلق حکم نازل فرمایا ہے اور تمہاری بیوی سے متعلق بھی ارشاد فرمایا ہے تم اس کو بلا کر لاؤ۔ سہیل نقل فرماتے ہیں کہ ہم لوگ جناب رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں تھے کہ جس وقت حضرت عویمر اس خاتون کو لے کر آئے اور دونوں نے آپس میں لعان کیا اور حضرت عویمر نےعرض کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اگر میں اس کو اب رکھوں گا تو میں اس کو تہمت اور الزام لگانے والا قرار دیا جاؤں گا یہ بات کہہ کر انہوں نے بیوی کو طلاق دے دی اور اپنے سے الگ کر دیا۔ ابھی رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حکم بھی نہیں فرمایا تھا ان کو عورت کے الگ کرنے کا ۔ راوی کہتا ہے کہ پھر یہی عادت اور طریقہ قرارپا گیا لعان والوں کے لئے یعنی لعان کے بعد شوہر اور بیوی الگ الگ ہو جائیں۔
It was narrated from Ibn ‘Abbas that a man said: “Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم, I have a wife who does not object if anyone touches her. He said: “Divorce her.” He said: “I cannot live without her.” He said: “Then keep her.” This is a mistake, and what is correct is that it is Universal.