اختیار کی مدت مقرر کرنے کے بارے میں
راوی: محمد بن عبدالاعلی , محمد بن ثور , معمر , زہری , عروہ , عائشہ
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَی قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ ثَوْرٍ عَنْ مَعْمَرٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ لَمَّا نَزَلَتْ إِنْ کُنْتُنَّ تُرِدْنَ اللَّهَ وَرَسُولَهُ دَخَلَ عَلَيَّ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَدَأَ بِي فَقَالَ يَا عَائِشَةُ إِنِّي ذَاکِرٌ لَکِ أَمْرًا فَلَا عَلَيْکِ أَنْ لَا تُعَجِّلِي حَتَّی تَسْتَأْمِرِي أَبَوَيْکِ قَالَتْ قَدْ عَلِمَ وَاللَّهِ أَنَّ أَبَوَيَّ لَمْ يَکُونَا لِيَأْمُرَانِّي بِفِرَاقِهِ فَقَرَأَ عَلَيَّ يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ قُلْ لِأَزْوَاجِکَ إِنْ کُنْتُنَّ تُرِدْنَ الْحَيَاةَ الدُّنْيَا وَزِينَتَهَا فَقُلْتُ أَفِي هَذَا أَسْتَأْمِرُ أَبَوَيَّ فَإِنِّي أُرِيدُ اللَّهَ وَرَسُولَهُ قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ هَذَا خَطَأٌ وَالْأَوَّلُ أَوْلَی بِالصَّوَابِ وَاللَّهُ سُبْحَانَهُ وَتَعَالَی أَعْلَمُ
محمد بن عبدالاعلی، محمد بن ثور، معمر، زہری، عروہ، حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ جس وقت آیت کریمہ" إِنْ کُنْتُنَّ تُرِدْنَ اللَّهَ وَرَسُولَهُ " نازل ہوئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس تشریف لائے اور انہوں نے مجھ کو فرمایا اے عائشہ عنہا ! میں کہتا ہوں تجھ کو ایک بات تو جلدی نہ کر اور اپنے والدین سے مشورہ اس بات میں کر لے۔ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مشورہ لینے کے واسطے فرمایا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو علم تھا کہ میرے والدین آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے علیحدگی کرنے کی رائے مجھ کو نہ دیں گے۔ پھر یہ آیت کریمہ"يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ قُلْ لِأَزْوَاجِکَ إِنْ کُنْتُنَّ تُرِدْنَ الْحَيَاةَ الدُّنْيَا وَزِينَتَهَا " یعنی اے نبی آپ فرما دیں اپنی عورتوں سے کہ اگر تم دنیا کی زندگی چاہتی ہو اور یہاں کی رونق (اور بہار) چاہتی ہو آخر تک۔ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کیا یہی معاملہ ہے کہ مشورہ اور رائے حاصل کر لوں میں اپنے والدین سے یعنی اس بات میں مشورہ کرنے کی کیا ضرورت ہے بلکہ میں بغیر مشورہ لئے یہ بات کہتی ہوں کہ میں نے اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اختیار کیا ۔ حضرت ابوعبدالرحمن مصنف نسائی فرماتے ہیں اس روایت میں کسی قسم کا کوئی نقصان نہیں بلکہ بہت زیادہ ٹھیک ہے۔
It was narrated that ‘Aishah, the wife of the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: “When the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم was commanded to give his wives the choice, he started with me and said: ‘I am going to say something to you and you do not have to rush (to make a decision) until you consult your parents.” She said: “He knew that my parents would never tell me to leave him.” She said: “Then he recited this Verse: ‘Prophet! Say to your wives: If you desire the life of this world, and its glitter, then come! I will make a provision for you and set you free in a handsome manner.’ I said: ‘Do I need to consult my parents concerning this? I desire Allah, the Mighty and Sublime, and His Messenger, and the home of the Hereafter.” ‘Aishah said:
“Then the wives of the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم all did the same as I did, and that was not counted as a divorce, when the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم gave them the choice and they chose him.” (Sahih)