ایسے اشا رہ سے طلاق دینا جو سمجھ میں آتا ہو
راوی: ابوبکر بن نافع , بہز , حماد بن سلمہ , ثابت , انس
أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ نَافِعٍ قَالَ حَدَّثَنَا بَهْزٌ قَالَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ قَالَ حَدَّثَنَا ثَابِتٌ عَنْ أَنَسٍ قَالَ کَانَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَارٌ فَارِسِيٌّ طَيِّبُ الْمَرَقَةِ فَأَتَی رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ يَوْمٍ وَعِنْدَهُ عَائِشَةُ فَأَوْمَأَ إِلَيْهِ بِيَدِهِ أَنْ تَعَالَ وَأَوْمَأَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَی عَائِشَةَ أَيْ وَهَذِهِ فَأَوْمَأَ إِلَيْهِ الْآخَرُ هَکَذَا بِيَدِهِ أَنْ لَا مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلَاثًا
ابوبکر بن نافع، بہز، حماد بن سلمہ، ثابت، حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ایک پڑوسی تھا جو کہ فارس کا باشندہ تھا جو کہ بہت عمدہ قسم کا شوربہ بنایا کرتا تھا وہ شخص ایک مرتبہ خدمت نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں حاضر ہوا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا تھیں تو اس شخص نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اپنے ہاتھ سے اشارہ کیا کہ تشریف لے آئیں اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی جانب اشارہ فرمایا یعنی کیا میں ان کو بھی لے کر آؤں۔ اس شخص نے ہاتھ سے اشارہ کیا نہیں دو مرتبہ یا تین مرتبہ (مصنف کا مقصد یہ ہے کہ اگر اشارہ سے طلاق دینا سمجھ میں آرہا ہے تو طلاق واقع ہو جائے گی)۔
It was narrated from Abu Hurairah that the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: “Allah, the Most High, has forgiven my Ummah for whatever enters the mind, so long as it is not spoken of or put into action.” (Sahih)