سنن نسائی ۔ جلد دوم ۔ طلاق سے متعلقہ احادیث ۔ حدیث 1358

اس بات کا بیان کہ اس آیت کریمہ کا کیا مفہوم ہے اور اس کے فرمانے سے کیا مقصد تھا؟

راوی: عبداللہ بن عبدالصمد بن علی , مخلد , سفیان , سالم , سعید بن جبیر , ابن عباس

أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الصَّمَدِ بْنِ عَلِيٍّ الْمَوْصِلِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا مَخْلَدٌ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ سَالِمٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ أَتَاهُ رَجُلٌ فَقَالَ إِنِّي جَعَلْتُ امْرَأَتِي عَلَيَّ حَرَامًا قَالَ كَذَبْتَ لَيْسَتْ عَلَيْكَ بِحَرَامٍ ثُمَّ تَلَا هَذِهِ الْآيَةَ يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ لِمَ تُحَرِّمُ مَا أَحَلَّ اللَّهُ لَكَ عَلَيْكَ أَغْلَظُ الْكَفَّارَةِ عِتْقُ رَقَبَةٍ

عبداللہ بن عبدالصمد بن علی، مخلد، سفیان، سالم، سعید بن جبیر، حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ ایک شخص ان کے پاس حاضر ہوا اور اس نے عرض کیا میں نے اپنی اہلیہ کو اپنے اوپر حرام کر لیا ہے۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے فرمایا کہ تو جھوٹ بول رہا ہے۔ وہ عورت تمہارے لئے حرام نہیں ہے پھر یہ آیت کریمہ" يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ لِمَ تُحَرِّمُ مَا أَحَلَّ اللَّهُ لَكَ " تلاوت فرمائی اور فرمایا تمہارے واسطے لازم ہے ایک سخت کفارہ یعنی ایک غلام آزاد کرنا۔

A similar report was narrated from Tamim, the freed slave of Fatimah, from Fatimah. (Sahih)

یہ حدیث شیئر کریں