اگر کسی شخص نے حیض کے وقت عورت کو ایک طلاق دے دی؟
راوی: محمد بن عبدالاعلی , معتمر , عبیداللہ بن عمر , نافع , عبداللہ
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَی قَالَ حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ قَالَ سَمِعْتُ عُبَيْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّهُ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ وَهِيَ حَائِضٌ تَطْلِيقَةً فَانْطَلَقَ عُمَرُ فَأَخْبَرَ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِذَلِکَ فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُرْ عَبْدَ اللَّهِ فَلْيُرَاجِعْهَا فَإِذَا اغْتَسَلَتْ فَلْيَتْرُکْهَا حَتَّی تَحِيضَ فَإِذَا اغْتَسَلَتْ مِنْ حَيْضَتِهَا الْأُخْرَی فَلَا يَمَسَّهَا حَتَّی يُطَلِّقَهَا فَإِنْ شَائَ أَنْ يُمْسِکَهَا فَلْيُمْسِکْهَا فَإِنَّهَا الْعِدَّةُ الَّتِي أَمَرَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ أَنْ تُطَلَّقَ لَهَا النِّسَائُ
محمد بن عبدالاعلی، معتمر، عبیداللہ بن عمر، نافع، حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے (حضرت عبداللہ بن عمر) نے اپنی اہلیہ محترمہ کو طلاق حالت حیض میں دے دی تو حضرت عمر حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اس واقعہ سے مطلع فرمایا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ تم عبداللہ سے کہو کہ وہ اس کی جانب رجوع کریں پھر جس وقت وہ عورت حیض سے پاک ہو جائے اور وہ غسل کر لے تو اس کو ٹھہرے رہنے دے یہاں تک کہ وہ عورت دوسرے حیض سے فراغت حاصل کر لے اور اس سے ہمبستری نہ کرے اس کو پھر طلاق دے پھر اگر چاہے اس سے صحبت کرے تو رکھ لے اس کو اور طلاق نہ دے اس لئے کہ اللہ تعالیٰ نے جس عدت کے مطابق طلاق دینے کا حکم فرمایا ہے یہ وہ ہی عدت ہے یعنی اس طریقہ سے طلاق دینے کا نام عدت پر طلاق دینا فرمایا ہے۔
It was narrated that ‘Abdullah said: “The Sunnah divorce is to divorce her when she is pure (not menstruating) without having had intercourse with her.” (Hasan)