جو وقت اللہ تعالیٰ نے طلاق دینے کے لئے مقرر کیا ہے
راوی: کثیر بن عبید , محمد بن حرب , زبیدی , زہری
أَخْبَرَنِي کَثِيرُ بْنُ عُبَيْدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ حَرْبٍ قَالَ حَدَّثَنَا الزُّبَيْدِيُّ قَالَ سُئِلَ الزُّهْرِيُّ کَيْفَ الطَّلَاقُ لِلْعِدَّةِ فَقَالَ أَخْبَرَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ قَالَ طَلَّقْتُ امْرَأَتِي فِي حَيَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهِيَ حَائِضٌ فَذَکَرَ ذَلِکَ عُمَرُ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَتَغَيَّظَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي ذَلِکَ فَقَالَ لِيُرَاجِعْهَا ثُمَّ يُمْسِکْهَا حَتَّی تَحِيضَ حَيْضَةً وَتَطْهُرَ فَإِنْ بَدَا لَهُ أَنْ يُطَلِّقَهَا طَاهِرًا قَبْلَ أَنْ يَمَسَّهَا فَذَاکَ الطَّلَاقُ لِلْعِدَّةِ کَمَا أَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ فَرَاجَعْتُهَا وَحَسَبْتُ لَهَا التَّطْلِيقَةَ الَّتِي طَلَّقْتُهَا
کثیر بن عبید، محمد بن حرب، زبیدی، حضرت زہری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت زہری سے کسی نے یہ دریافت کیا کہ عدت پر طلاق کس طرح سے واقع ہوتی ہے؟ یعنی اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں ارشاد فرمایا ہے تو اس کے معنی کیا ہوئے اور عدت کے دوران طلاق دینا کس طریقہ سے ہوتا ہے؟ حضرت زہری نے جواب دیا کہ میں نے حضرت سالم بن عبداللہ سے سنا ہے کہ حضرت عبداللہ بن عمر فرماتے تھے کہ میں نے اپنی بیوی کو دور نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں طلاق دی اور وہ خاتون اس وقت حالت حیض میں تھیں۔ پھر میرے والد حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اس واقعہ کا تذکرہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے فرمایا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جس وقت یہ بات سنی تو ان کو غصہ آگیا اور وہ فرمانے لگے عبداللہ کو اس واسطے رجوع کرنا مناسب ہے اور ان کو چاہیے کہ وہ طلاق سے رجوع کر لیں اور عورت کو پاک ہونے دینا چاہیے پھر اگر اس کو طلاق دینا بہتر ہوا تو عورت کو طلاق دینا چاہیے۔ وہ اس عورت کو پاکی کی حالت میں ہم بستری کرے بغیر طلاق دے دیں۔ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ یہی معنی ہیں آیت کریمہ میں کے یہی معنی ہیں۔ حضرت عبداللہ بن عمر فرماتے ہیں میں نے رجوع کیا اور اس طلاق کو حساب میں لگایا یعنی میں نے جو طلاق دی تھی اس کا میں نے حساب لگایا۔ اس لئے کہ وہ طلاق اگرچہ سنتوں کے خلاف تھی اور حرام تھی لیکن طلاق واقع ہو چکی تھی۔
It was narrated from Ibn ‘Umar that he divorced his wife while she was menstruating, during the time of the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم‘Umar bin Al-Khattab, may Allah be pleased with him, asked the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم about that, and the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: “Tell him to take her back and keep her until she becomes pure, then menstruates again and becomes pure again. Then if he wishes he may keep her, or if he wishes, he may divorce her before he touches (has intercourse with) her. This is the time when Allah, the Mighty and Sublime, has stated that women may be divorced.” (Sahih)