ایک بیوی کو دوسری بیوی سے زیادہ چاہنا
راوی: محمد بن آدم , عبدہ , ہشام , عوف بن حارث , رمیثہ , ام سلمہ ا
أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ آدَمَ عَنْ عَبْدَةَ عَنْ هِشَامٍ عَنْ عَوْفِ بْنِ الْحَارِثِ عَنْ رُمَيْثَةَ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ أَنَّ نِسَائَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَلَّمْنَهَا أَنْ تُکَلِّمَ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ النَّاسَ کَانُوا يَتَحَرَّوْنَ بِهَدَايَاهُمْ يَوْمَ عَائِشَةَ وَتَقُولُ لَهُ إِنَّا نُحِبُّ الْخَيْرَ کَمَا تُحِبُّ عَائِشَةَ فَکَلَّمَتْهُ فَلَمْ يُجِبْهَا فَلَمَّا دَارَ عَلَيْهَا کَلَّمَتْهُ أَيْضًا فَلَمْ يُجِبْهَا وَقُلْنَ مَا رَدَّ عَلَيْکِ قَالَتْ لَمْ يُجِبْنِي قُلْنَ لَا تَدَعِيهِ حَتَّی يَرُدَّ عَلَيْکِ أَوْ تَنْظُرِينَ مَا يَقُولُ فَلَمَّا دَارَ عَلَيْهَا کَلَّمَتْهُ فَقَالَ لَا تُؤْذِينِي فِي عَائِشَةَ فَإِنَّهُ لَمْ يَنْزِلْ عَلَيَّ الْوَحْيُ وَأَنَا فِي لِحَافِ امْرَأَةٍ مِنْکُنَّ إِلَّا فِي لِحَافِ عَائِشَةَ قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ هَذَانِ الْحَدِيثَانِ صَحِيحَانِ عَنْ عَبْدَةَ
محمد بن آدم، عبدہ، ہشام، عوف بن حارث، رمیثہ، حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ازواج مطہرات نے ان سے عرض کیا کہ تم حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے سلسلہ میں رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے گفتگو کرو اور حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے سلسلہ میں لوگوں کی یہ حالت تھی کہ لوگ خدمت نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں تحفے اور ہدایا بھیجا کرتے تھے جس دن حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے ساتھ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی باری ہوتی اور لوگ کہتے تھے کہ ہم لوگ بھلائی کے طلب گار ہیں جس طریقہ سے رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے محبت فرماتے آپ بھی اسی طرح محبت فرماتے۔ ایک روز حضرت ام سلمہ نے خدمت نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے متعلق عرض کیا (کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے محبت کرنے میں غور کریں) لیکن آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کا کوئی جواب نہیں دیا۔ جس وقت حضرت ام سلمہ نے پھر عرض کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کوئی جواب نہیں دیا۔ لیکن جس وقت ان کی باری آئی (یعنی حضرت ام سلمہ کی) تو انہوں نے دوسری مرتبہ اس سلسلہ میں گفتگو فرمائی۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس دفعہ بھی کوئی جواب عطا نہیں فرمایا۔ ازواج مطہرات ان سے دریافت کرنے لگیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے (ہمارے مسئلہ کا) کیا جواب ارشاد فرمایا؟ تو حضرت ام سلمہ نے جواب دیا کہ مجھ سے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کوئی جواب نہیں دیا۔ چنانچہ حضرات ازواج مطہرات (ہی خود) پھر حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے فرمانے لگیں کہ تم اس کا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے جواب لینا چنانچہ جب ان کا نمبر آیا تو پھر حضرت ام سلمہ نے عرض کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اے ام سلمہ تم مجھ کو (حضرت) عائشہ صدیقہ کے سلسلہ میں تکلیف نہ پہنچاؤ (یعنی تمہارے بار بار سوال کرنے سے مجھ کو تکلیف پہنچ رہی ہے) میرے اوپر وحی نہیں نازل ہوتی مگر یہ کہ میں حضرت عائشہ صدیقہ کے لحاف میں ہوتا ہوں۔ حضرت امام نسائی نے فرمایا کہ یہ دونوں روایات راوی عہدہ کی روایت سے صحیح ہیں۔
It was narrated from Umm Salamah that the wives of the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم asked her to speak to the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم and tell him, that the people were trying to bring their gifts to him when it was ‘Aishah’s day, and to say to him: “We love good things as much as ‘Aishah does.” So she spoke to him, but he did not reply her. When her turn came again, she spoke to him again, but he did not reply her. They said to her: “How did he respond?” She said: “He did not answer me.” They said: “Do not leave him alone until he answers you or you comprehend what he says.” When her turn came again, she spoke to him and he said: ‘Do not bother me about ‘Aishah, for the Revelation has never come to me under the blanket of any of you apart from the blanket of ‘Aishah.” (Sahih) Abu ‘Abdur-Rahman (An-Nasa’i) said: These two Hadiths of ‘Abdah are Sahih.