سنن نسائی ۔ جلد دوم ۔ عورتوں کے ساتھ حسن سلوک ۔ حدیث 1308

ایک بیوی کو دوسری بیوی سے زیادہ چاہنا

راوی: محمد بن رافع نیسابوری , عبدالرزاق , معمر , زہری , عروہ , عائشہ

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ النَّيْسَابُورِيُّ الثِّقَةُ الْمَأْمُونُ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ عَنْ مَعْمَرٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ اجْتَمَعْنَ أَزْوَاجُ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَرْسَلْنَ فَاطِمَةَ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْنَ لَهَا إِنَّ نِسَائَکَ وَذَکَرَ کَلِمَةً مَعْنَاهَا يَنْشُدْنَکَ الْعَدْلَ فِي ابْنَةِ أَبِي قُحَافَةَ قَالَتْ فَدَخَلَتْ عَلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ مَعَ عَائِشَةَ فِي مِرْطِهَا فَقَالَتْ لَهُ إِنَّ نِسَائَکَ أَرْسَلْنَنِي وَهُنَّ يَنْشُدْنَکَ الْعَدْلَ فِي ابْنَةِ أَبِي قُحَافَةَ فَقَالَ لَهَا النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَتُحِبِّينِي قَالَتْ نَعَمْ قَالَ فَأَحِبِّيهَا قَالَتْ فَرَجَعَتْ إِلَيْهِنَّ فَأَخْبَرَتْهُنَّ مَا قَالَ فَقُلْنَ لَهَا إِنَّکِ لَمْ تَصْنَعِي شَيْئًا فَارْجِعِي إِلَيْهِ فَقَالَتْ وَاللَّهِ لَا أَرْجِعُ إِلَيْهِ فِيهَا أَبَدًا وَکَانَتْ ابْنَةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَقًّا فَأَرْسَلْنَ زَيْنَبَ بِنْتَ جَحْشٍ قَالَتْ عَائِشَةُ وَهِيَ الَّتِي کَانَتْ تُسَامِينِي مِنْ أَزْوَاجِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ أَزْوَاجُکَ أَرْسَلْنَنِي وَهُنَّ يَنْشُدْنَکَ الْعَدْلَ فِي ابْنَةِ أَبِي قُحَافَةَ ثُمَّ أَقْبَلَتْ عَلَيَّ تَشْتِمُنِي فَجَعَلْتُ أُرَاقِبُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنْظُرُ طَرْفَهُ هَلْ يَأْذَنُ لِي مِنْ أَنْ أَنْتَصِرَ مِنْهَا قَالَتْ فَشَتَمَتْنِي حَتَّی ظَنَنْتُ أَنَّهُ لَا يَکْرَهُ أَنْ أَنْتَصِرَ مِنْهَا فَاسْتَقْبَلْتُهَا فَلَمْ أَلْبَثْ أَنْ أَفْحَمْتُهَا فَقَالَ لَهَا النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّهَا ابْنَةُ أَبِي بَکْرٍ قَالَتْ عَائِشَةُ فَلَمْ أَرَ امْرَأَةً خَيْرًا وَلَا أَکْثَرَ صَدَقَةً وَلَا أَوْصَلَ لِلرَّحِمِ وَأَبْذَلَ لِنَفْسِهَا فِي کُلِّ شَيْئٍ يُتَقَرَّبُ بِهِ إِلَی اللَّهِ تَعَالَی مِنْ زَيْنَبَ مَا عَدَا سَوْرَةً مِنْ حِدَّةٍ کَانَتْ فِيهَا تُوشِکُ مِنْهَا الْفَيْئَةَ قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ هَذَا خَطَأٌ وَالصَّوَابُ الَّذِي قَبْلَهُ

محمد بن رافع نیسابوری، عبدالرزاق، معمر، زہری، عروہ، حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ازواج مطہرات ایک دن جمع ہو گئیں اور انہوں نے حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت اقدس میں بھیجا اور یہ کہلوایا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ازواج مطہرات انصاف چاہتی ہیں حضرت ابوبکر کی صاحبزادی (یعنی حضرت عائشہ صدیقہ میں) چنانچہ حضرت فاطمہ خدمت نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں حاضر ہوئیں اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس وقت حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے ساتھ چادر میں تھے۔ حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے عرض کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ازواج مطہرات نے مجھ کو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت اقدس میں بھیجا ہے اور وہ حضرت ابوقحافہ (یعنی حضرت ابوبکر) کی صاحبزادی (حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ ا) کے درمیان انصاف چاہتی ہیں رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان سے فرمایا کہ کیا تم مجھ سے محبت رکھتی ہو؟ انہوں نے عرض کیا جی ہاں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تو پھر تم حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے محبت کرو۔ یہ بات سن کر حضرت فاطمہ واپس تشریف لے آئیں اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ازواج مطہرات سے عرض کیا جو کچھ کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا تھا اور عرض کرنے لگ گئیں کہ تم نے تو کوئی کام انجام نہیں دیا۔ تم اب پھر خدمت نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں حاضر ہو جاؤ۔ حضرت فاطمہ نے عرض کیا کہ اس سلسلہ میں اللہ کی قسم میں اب نہیں جاؤں گی اور آخر حضرت فاطمہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی صاحبزادی تھیں (وہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ارشاد گرامی کے خلاف کس طرح کر سکتی تھیں) اس کے بعد تمام ازواج مطہرات نے حضرت زینب بنت جحش کو بھیجا۔ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے فرمایا کہ حضرت زینب وہ بیوی تھیں جو کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ازواج مطہرات میں میرے برابر کی خاتون تھیں (یعنی عزت و احترام خاندان و جاہت اور حسن جمال میں) پھر حضرت زینب نے فرمایا کہ مجھ کو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ازواج مطہرات نے بھیجا ہے اور وہ انصاف کا مطالبہ کر رہی ہیں (یعنی ازواج مطہرات کے درمیان وہ انصاف چاہ رہی ہیں) حضرت ابوقحافہ کی صاحبزادی یعنی حضرت عائشہ صدیقہ کے درمیان میں پھر میری جانب چہرہ متوجہ فرمایا اور مجھ کو برا بھلا کہنے لگ گئیں اور میں اس وقت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی جانب اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نگاہوں کی جانب دیکھتی تھی کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مجھ کو اجازت فرماتے ہیں ان کے جواب دینے کی اور وہ مجھ کو برا کہتی رہی یہاں تک کہ میں نے سمجھا کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میرا جواب دینا برا محسوس نہیں ہو گا۔ اس وقت میں بھی سامنے ہوئی اور میں نے کچھ دیر میں ان کو بند کر دیا یعنی میں نے خاموشی اختیار کی پھر رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا یہ حضرت ابوبکر کی صاحبزادی ہیں۔ حضرت عائشہ صدیقہ نے فرمایا کہ میں نے (آج تک) کوئی خاتون نیکی صدقہ و خیرات اور اپنے نفس پر محنت مشقت اٹھانے میں اجر و ثواب کے واسطے حضرت زینب سے زیادہ (باصلاحیت خاتون) نہیں دیکھی اور ان کے مزاج میں صرف معمولی قسم کی تیزی تھی لیکن وہ تیزی جلد ہی ختم اور زائل ہو جاتی تھی۔ حضرت امام نسائی نے فرمایا کہ یہ روایت خطاء ہے اور دراصل صحیح روایت وہی ہے جو کہ سابق میں گزر چکی ہے۔

It was narrated that ‘Aishah said: “The wives of the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم got together and sent Fatimah to the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلمThey told her to say: ‘Your wives” – and he (the narrator) said something to the effect that they are urging you to be equitable with regard to the matter of the daughter of Abu Quhafah. She said: “So she entered upon the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم when he was with ‘Aishah under her cover. She said to him: ‘Your wives have sent me and they are urging you to be equitable with regard to the matter of the daughter of Abu Quhafah.’ The Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said to her: ‘Do you love me?’ She said: ‘Yes.’ He said: ‘Then love her.’ So she went back to them and told them what he said. They said to her: ‘You did not do anything; go back to him.’ She said: ‘By Allah, I will never go back (and speak to him) about her again.’ She was truly the daughter of the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلمSo they sent Zainab bint Jabsh.” ‘Aishah said: “She was somewhat my equal among the wives of the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلمShe said: ‘Your wives have sent me to urge you to be equitable with regard to the matter of the daughter of Abu Qubafah.’ Then she swooped on me and Abused me, and I started watching the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم to see if he would give me permission to respond to her. She insulted me and I started to think that he would not disapprove if I responded to her. So I insulted her and I soon silenced her. Then the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم. said to her: ‘She is the daughter of Abu Bakr.” ‘Aishah said: “And I never saw any woman who was better, more generous in giving charity, more keen to uphold the ties of kinship, and more generous in giving of herself in everything by means of which she could draw closer to Allah than Zainab. But she had a quick temper; however, she was also quick to calm down.” (Sahih) Abu ‘Abdur-Rahman (An-Nasa’i) said: This is a mistake, and what is correct is the one which is before
it.

یہ حدیث شیئر کریں