کسی کے واسطے شرم گاہ حلال کرنا
راوی: محمد بن عبداللہ بن بزیع , یزید , سعید , قتادہ , حسن , سلمہ بن محبق , سلمہ بن محبق
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بَزِيعٍ قَالَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ قَالَ حَدَّثَنَا سَعِيدٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ الْحَسَنِ عَنْ سَلَمَةَ بْنِ الْمُحَبَّقِ أَنَّ رَجُلًا غَشِيَ جَارِيَةً لِامْرَأَتِهِ فَرُفِعَ ذَلِکَ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ إِنْ کَانَ اسْتَکْرَهَهَا فَهِيَ حُرَّةٌ مِنْ مَالِهِ وَعَلَيْهِ الشَّرْوَی لِسَيِّدَتِهَا وَإِنْ کَانَتْ طَاوَعَتْهُ فَهِيَ لِسَيِّدَتِهَا وَمِثْلُهَا مِنْ مَالِهِ
محمد بن عبداللہ بن بزیع، یزید، سعید، قتادہ، حسن، سلمہ بن محبق، حضرت سلمہ بن محبق رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک شخص کا فیصلہ فرمایا کہ جس شخص نے کہ اپنی اہلیہ کی باندی سے زنا کا ارتکاب کیا تھا (اور وہ فیصلہ یہ تھا کہ اگر اس مرد نے عورت سے زبردستی کر کے زنا کا ارتکاب کیا تھا) تو اس عورت کی وہ باندی آزاد ہوگی اور اس مرد کو (ضمانت میں) اس جیسی ایک باندی دینا پڑے گی یعنی وہ مرد بیوی کو اس جیسی دوسری باندی خرید کر دے گا۔ اس لئے کہ یہ باندی زبردستی کی وجہ سے آزاد ہوگی اور اس شخص کے مال سے اس باندی کی مالک (یعنی بیوی) کو یہ شخص دوسری باندی دے دے گا اگر زبردستی نہیں کی بلکہ خوشی اور رضامندی سے یہ کام ہوا تو یہ باندی اس کی رہی کہ جس کی وہ باندی تھی اور دوسری باندی اس جیسی اس شخص کے ذمہ لازم اور واجب ہوگی۔ (واضح رہے کہ مذکورہ حکم بطور جرمانہ کے بیان فرمایا گیا ہے)
It was narrated from Al Hasan and ‘Abdullah, the sons of Muhammad, from their father, that ‘Ali heard that a man did not see anything wrong with Mut’ah (temporary marriage). He said: “You are confused, the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم forbade it, and the meat of domestic donkeys on the day of Khaibar.” (Sahih).