زیر نظر حدیث شریف میں حضرت ابوصالح پر راویوں کے اختلاف کا تذکرہ
راوی: ابراہیم بن حسن , حجاج , ابن جریج , عطاء , ابوصالح , زیات , ابوہریرہ
أَخْبَرَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْحَسَنِ عَنْ حَجَّاجٍ قَالَ قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِي عَطَائٌ عَنْ أَبِي صَالِحٍ الزَّيَّاتِ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کُلُّ عَمَلِ ابْنِ آدَمَ لَهُ إِلَّا الصِّيَامَ هُوَ لِي وَأَنَا أَجْزِي بِهِ وَالصِّيَامُ جُنَّةٌ إِذَا کَانَ يَوْمُ صِيَامِ أَحَدِکُمْ فَلَا يَرْفُثْ وَلَا يَصْخَبْ فَإِنْ شَاتَمَهُ أَحَدٌ أَوْ قَاتَلَهُ فَلْيَقُلْ إِنِّي صَائِمٌ وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ لَخُلُوفُ فَمِ الصَّائِمِ أَطْيَبُ عِنْدَ اللَّهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مِنْ رِيحِ الْمِسْکِ لِلصَّائِمِ فَرْحَتَانِ يَفْرَحُهُمَا إِذَا أَفْطَرَ فَرِحَ بِفِطْرِهِ وَإِذَا لَقِيَ رَبَّهُ عَزَّ وَجَلَّ فَرِحَ بِصَوْمِهِ
ابراہیم بن حسن، حجاج، ابن جریج، عطاء، ابوصالح، زیات، ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا انسان کا تمام کام اس کے ہی واسطے ہوتا ہے لیکن روزہ میرا ہے اور میں ہی اس کا بدلہ دوں گا اور روزہ ڈھال ہے جس وقت تم میں سے کسی شخص کے روزے کا دن ہو جائے تو اس کو چاہیے کہ وہ لغو اور بے ہودہ بات نہ بولے۔ نہ غیبت کرے نہ شور مچائے اور نہ ہی چیخ و پکار کرے اور اگر اس کو کوئی شخص گالی دے یا اس سے جھگڑا کرے تو اس طرح سے کہہ دے کہ میں روزہ دار ہوں اس ذات کی قسم جس کے قبضہ میں میری جان ہے بلاشبہ روزہ رکھنے والے شخص کے لئے دو خوشیاں ہیں ایک خوشی اس وقت کہ جس وقت کہ وہ روزہ کھولتا ہے روزہ افطار کرنے سے اور دوسری خوشی اس کو اس وقت حاصل ہوگی کہ جس وقت کہ وہ اللہ تعالیٰ سے ملاقات کرے گا۔
Abu Hurairah said: “The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: ‘(Allah says) Every deed of the son of Adam is for him, except fasting; it is for Me and I shall reward for it. Fasting is a shield. If any one of you is fasting, let him not utter obscene talk or raise his voice in anger, and if anyone insults him or Wants to fight, let him say: I am fasting. By the One in Whose Hand is the soul of Muhammad, the Smell coming from the mouth of the fasting person is better before Allah than the fragrance of musk. The fasting person has two moments of joy: When he breaks his fast he rejoices at breaking his fast and when he meets his Lord, the Mighty and Sublime, he will rejoice at having fasted.” (Sahih)