مہر کے بغیر نکاح کا جائز ہونا
راوی: احمد بن سلیمان , یزید , سفیان , منصور , ابراہیم , علقمہ عبداللہ بن مسعود
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سُلَيْمَانَ قَالَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَلْقَمَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّهُ أُتِيَ فِي امْرَأَةٍ تَزَوَّجَهَا رَجُلٌ فَمَاتَ عَنْهَا وَلَمْ يَفْرِضْ لَهَا صَدَاقًا وَلَمْ يَدْخُلْ بِهَا فَاخْتَلَفُوا إِلَيْهِ قَرِيبًا مِنْ شَهْرٍ لَا يُفْتِيهِمْ ثُمَّ قَالَ أَرَی لَهَا صَدَاقَ نِسَائِهَا لَا وَکْسَ وَلَا شَطَطَ وَلَهَا الْمِيرَاثُ وَعَلَيْهَا الْعِدَّةُ فَشَهِدَ مَعْقِلُ بْنُ سِنَانٍ الْأَشْجَعِيُّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَضَی فِي بَرْوَعَ بِنْتِ وَاشِقٍ بِمِثْلِ مَا قَضَيْتَ
احمد بن سلیمان، یزید، سفیان، منصور، ابراہیم، حضرت علقمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی خدمت میں ایک خاتون کا مقدمہ پیش ہوا اور اس خاتون کا مہر مقرر نہیں تھا اور اس کا شوہر بغیر صحبت کے ہی فوت ہو گیا۔ لوگ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی خدمت میں اس مسئلہ کے دریافت کرنے کے واسطے تقریبا ایک ماہ تک پھرتے رہے۔ تو حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ان کو فتوٰی نہ دیا آخر ایک دن فرمانے لگے کہ میری رائے ہے کہ اس خاتون کا مہر اس کے خاندان کی خواتین جیسا ہے نہ تو کم اور نہ ہی زیادہ اور اس کے واسطے وراثت بھی ہے اور اس کو عدت کرنا ضروری ہے۔ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی بات اور ان کے فیصلہ پر حضرت معقل بن سنان نے شہادت دی اور کہا کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بروع بنت واشق کے مقدمہ کا اسی طریقہ سے فیصلہ فرمایا تھا جیسا کہ تم نے فیصلہ کیا۔
It was narrated that ‘Abdullah said, concerning a man who married a woman, then died before consummating the marriage with her, and without nAming a dowry: “She should have the dowry, and she has to observe the ‘Iddah, and she may inherit.” Ma’qil bin Sinan said: “I heard the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم pass the same judgment concerning Birwa’ bint Washiq.” (Sahih)