مہر کے بغیر نکاح کا جائز ہونا
راوی: عبدالرحمن بن محمد بن عبدالرحمن , ابوسعید عبدالرحمن بن عبداللہ , زائدہ بن قدامہ , منصور , ابراہیم , علقمہ اور اسود ما
أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ زَائِدَةَ بْنِ قُدَامَةَ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَلْقَمَةَ وَالْأَسْوَدِ قَالَا أُتِيَ عَبْدُ اللَّهِ فِي رَجُلٍ تَزَوَّجَ امْرَأَةً وَلَمْ يَفْرِضْ لَهَا فَتُوُفِّيَ قَبْلَ أَنْ يَدْخُلَ بِهَا فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ سَلُوا هَلْ تَجِدُونَ فِيهَا أَثَرًا قَالُوا يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ مَا نَجِدُ فِيهَا يَعْنِي أَثَرًا قَالَ أَقُولُ بِرَأْيِي فَإِنْ کَانَ صَوَابًا فَمِنْ اللَّهِ لَهَا کَمَهْرِ نِسَائِهَا لَا وَکْسَ وَلَا شَطَطَ وَلَهَا الْمِيرَاثُ وَعَلَيْهَا الْعِدَّةُ فَقَامَ رَجُلٌ مَنْ أَشْجَعَ فَقَالَ فِي مِثْلِ هَذَا قَضَی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِينَا فِي امْرَأَةٍ يُقَالُ لَهَا بَرْوَعُ بِنْتُ وَاشِقٍ تَزَوَّجَتْ رَجُلًا فَمَاتَ قَبْلَ أَنْ يَدْخُلَ بِهَا فَقَضَی لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِ صَدَاقِ نِسَائِهَا وَلَهَا الْمِيرَاثُ وَعَلَيْهَا الْعِدَّةُ فَرَفَعَ عَبْدُ اللَّهِ يَدَيْهِ وَکَبَّرَ قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ لَا أَعْلَمُ أَحَدًا قَالَ فِي هَذَا الْحَدِيثِ الْأَسْوَدُ غَيْرَ زَائِدَةَ
عبدالرحمن بن محمد بن عبدالرحمن، ابوسعید عبدالرحمن بن عبد اللہ، زائدہ بن قدامہ، منصور، ابراہیم، حضرت علقمہ اور حضرت اسود رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ ایک دن حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی خدمت میں ایک مقدمہ پیش ہوا اور وہ اس طرح کا تھا کہ ایک شخص نے کسی خاتون سے نکاح کیا اور نکاح میں کسی قسم کا مہر ذکر نہیں کیا گیا یعنی مہر کچھ مقرر نہیں ہوا اور وہ شخص عورت سے ہم بستری کئے بغیر فوت ہو گیا۔ یہ بات سن کر حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ لوگوں سے دریافت کرو کہ اس مسئلہ میں کوئی حدیث شریف ہے یا نہیں؟ لوگوں نے عرض کیا ہم کو اس کے بارے میں علم نہیں۔ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ میں اپنی عقل سے اس مسئلہ میں بیان کروں گا۔ اگر ٹھیک ہوا تو اللہ تعالیٰ کی جانب سے ہے یہ کہہ کر انہوں نے ارشاد فرمایا کہ اس عورت کو مہر مثل ادا کیا جانا چاہیے یعنی جس طریقہ سے مہر اس خاتون کے خاندان اور قبیلہ میں دوسری خواتین کا ہے جو کہ اس خاتون کی ہم عمر ہیں اس خاتون کا بھی اس طرح کا مہر ہے بغیر کسی زیادتی اور کمی کے اور اس خاتون کا حصہ اس کے ترکہ میں بھی ہے اور اس کو حد سے بھی گزرنا چاہیے۔ یہ بات سن کر ایک شخص کھڑا ہوا اور عرض کرنے لگا کہ اسی طریقہ سے ہماری بیوی کا ایک مقدمہ کا رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فیصلہ فرمایا تھا اس خاتون کو بردع بنت واشق کہتے تھے اس نے اس شخص سے نکاح کیا پھر وہ شخص مر گیا اور اس کو عورت سے صحبت کرنا بھی نصیب نہیں ہوا۔ پھر اس شخص سے متعلق رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک اس قسم کے مہر کا حکم فرمایا جو کہ اس خاتون کہ یہاں (یعنی اس کے خاندان کی دوسری خواتین) کا مہر تھا اور اس خاتون کو وراثت میں شامل فرمایا اور اس خاتون کے واسطے عدت کا حکم فرمایا یہ بات سن کر حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ہاتھ اٹھا لئے اور اللہ اکبر فرمایا۔ یعنی اس فیصلہ سے ان کو مسرت ہوئی (کہ انہوں نے صحیح فیصلہ فرمایا) حضرت امام نسائی نے فرمایا کہ اس حدیث شریف میں اسود کا تذکرہ علاوہ زائدہ کسی سے منقول نہیں ہے۔
It was narrated from ‘Abdullah that a woman was brought to him who had married a man then he had died without nAming any dowry for her and without consummating the marriage with her. They kept coming to him for nearly a month, and he did not issue any ruling to them. Then he said: “I think that she should have a dowry like that of her peers no less, with no injustice and she may inherit from him and she has to observe the ‘Iddah.” Ma’qil bin Sinan Al-A testified: “The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم passed a similar judgment concerning Birwa’ bint Washiq.” (Sahih)