سنن نسائی ۔ جلد دوم ۔ نکاح سے متعلقہ احادیث ۔ حدیث 1262

مَہروں میں انصاف کرنا

راوی: علی بن حجر بن ایاس بن مقاتل بن مشمرخ بن خنالد , اسمعیل بن ابراہیم , ایوب و ابن عون و سلمہ بن علقمہ و ہشام بن حسان , محمد بن سیرین , سلمہ , ابن سیرین , ابوعجفا

أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرِ بْنِ إِيَاسِ بْنِ مُقَاتِلِ بْنِ مُشَمْرِخِ بْنِ خَالِدٍ قَالَ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَيُّوبَ وَابْنِ عَوْنٍ وَسَلَمَةَ بْنِ عَلْقَمَةَ وَهِشَامِ بْنِ حَسَّانَ دَخَلَ حَدِيثُ بَعْضِهِمْ فِي بَعْضٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ قَالَ سَلَمَةُ عَنْ ابْنِ سِيرِينَ نُبِّئْتُ عَنْ أَبِي الْعَجْفَائِ وَقَالَ الْآخَرُونَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ عَنْ أَبِي الْعَجْفَائِ قَالَ قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ أَلَا لَا تَغْلُوا صُدُقَ النِّسَائِ فَإِنَّهُ لَوْ کَانَ مَکْرُمَةً وَفِي الدُّنْيَا أَوْ تَقْوَی عِنْدَ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ کَانَ أَوْلَاکُمْ بِهِ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا أَصْدَقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ امْرَأَةً مِنْ نِسَائِهِ وَلَا أُصْدِقَتْ امْرَأَةٌ مِنْ بَنَاتِهِ أَکْثَرَ مِنْ ثِنْتَيْ عَشْرَةَ أُوقِيَّةً وَإِنَّ الرَّجُلَ لَيُغْلِي بِصَدُقَةِ امْرَأَتِهِ حَتَّی يَکُونَ لَهَا عَدَاوَةٌ فِي نَفْسِهِ وَحَتَّی يَقُولَ کُلِّفْتُ لَکُمْ عِلْقَ الْقِرْبَةِ وَکُنْتُ غُلَامًا عَرَبِيًّا مُوَلَّدًا فَلَمْ أَدْرِ مَا عِلْقُ الْقِرْبَةِ قَالَ وَأُخْرَی يَقُولُونَهَا لِمَنْ قُتِلَ فِي مَغَازِيکُمْ أَوْ مَاتَ قُتِلَ فُلَانٌ شَهِيدًا أَوْ مَاتَ فُلَانٌ شَهِيدًا وَلَعَلَّهُ أَنْ يَکُونَ قَدْ أَوْقَرَ عَجُزَ دَابَّتِهِ أَوْ دَفَّ رَاحِلَتِهِ ذَهَبًا أَوْ وَرِقًا يَطْلُبُ التِّجَارَةَ فَلَا تَقُولُوا ذَاکُمْ وَلَکِنْ قُولُوا کَمَا قَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ قُتِلَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ أَوْ مَاتَ فَهُوَ فِي الْجَنَّةِ

علی بن حجر بن ایاس بن مقاتل بن مشمرخ بن خنالد، اسماعیل بن ابراہیم، ایوب و ابن عون و سلمہ بن علقمہ و ہشام بن حسان، محمد بن سیرین، سلمہ، ابن سیرین، حضرت ابوعجفا رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بیان فرمایا خبردار! تم لوگ خواتین کے مہر میں حد سے تجاوز نہ کیا کرو۔ کیونکہ اگر یہ کام دنیا میں کچھ عزت کا ہوتا یا اللہ تعالیٰ کے نزدیک پرہیزگاری کا کام ہوتا تو رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تم سب سے پہلے اس کے حقدار ہوتے اور رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ازواج مطہرات میں سے کسی کا اور کسی لڑکی کا مہر اس سے زیادہ یعنی جس کی مقدار بارہ اوقیہ ہوتی ہے مقرر نہیں فرمایا اور انسان اپنی اہلیہ کے سلسلہ میں حد سے آگے بڑھنے کی کوشش کرتا ہے یہاں تک کہ اس کو اپنی بیوی سے دشمنی ہو جاتی ہے یہاں تک کہ وہ شخص کہتا ہے کہ میں نے تمہارے واسطے مشک کی رسی کے واسطے بھی مصیبت برداشت کی (یعنی تمہارے واسطے میں نے سخت تکلیف برداشت کی) اور ایک دوسری روایت میں علق القربۃ کا لفظ ہے یعنی مجھ کو پسینہ آگیا۔ حضرت ابوعجفا رضی اللہ نے فرمایا کہ میں ایک لڑکا تھا مولد (یعنی خاص عرب نہ تھا) تو میں نہیں سمجھ سکا کہ کیا ہے؟ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا لوگ ایک دوسری بات کہتے ہیں کہ تم لوگوں کا اگر کوئی شخص جنگ میں قتل کر دیا جائے تو کیا کہا جاتا ہے کہ وہ شخص شہادت کی موت مرا ہے۔ ممکن ہے کہ اس شخص نے اپنے اونٹ کی سرین پر وزن لادا ہو یا اونٹ کے کجاوے پر سونے چاندی کی تجارت کی ہو (یعنی اس شخص کی نیت خالص جہاد کی نہ رہی ہو بلکہ دنیا حاصل کرنا مقصود ہو) تو تم اس طریقہ سے نہ کہو بلکہ اس طریقہ سے کہو کہ جس طریقہ سے رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے تھے جو شخص اللہ کے راستہ میں مارا جائے یا قتل ہوجائے تو وہ شخص جنت میں داخل ہوگا اور تم لوگ کسی خاص آدمی سے کوئی بات نہ کہو اللہ تعالیٰ کو معلوم ہے کہ اس شخص کی کیا نیت تھی۔

It was narrated from Umm Habibah that the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم married her when she was in Ethiopia. An-Najashi performed the marriage for her and gave her a dowry of four thousand, and he fitted her out from his own wealth, and sent her with Shurahbil bin Uasanah. The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم did not send her anything, and the dowry of his wives was four hundred Dirhams. (Da’if)

یہ حدیث شیئر کریں