قرآن کریم کی سورتوں کی تعلیم پر نکاح سے متعلق
راوی: قتیبہ , یعقوب , ابوحازم , سہل بن سعد
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ قَالَ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ عَنْ أَبِي حَازِمٍ عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ أَنَّ امْرَأَةً جَائَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ جِئْتُ لِأَهَبَ نَفْسِي لَکَ فَنَظَرَ إِلَيْهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَعَّدَ النَّظَرَ إِلَيْهَا وَصَوَّبَهُ ثُمَّ طَأْطَأَ رَأْسَهُ فَلَمَّا رَأَتْ الْمَرْأَةُ أَنَّهُ لَمْ يَقْضِ فِيهَا شَيْئًا جَلَسَتْ فَقَامَ رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِهِ فَقَالَ أَيْ رَسُولَ اللَّهِ إِنْ لَمْ يَکُنْ لَکَ بِهَا حَاجَةٌ فَزَوِّجْنِيهَا قَالَ هَلْ عِنْدَکَ مِنْ شَيْئٍ فَقَالَ لَا وَاللَّهِ مَا وَجَدْتُ شَيْئًا فَقَالَ انْظُرْ وَلَوْ خَاتَمًا مِنْ حَدِيدٍ فَذَهَبَ ثُمَّ رَجَعَ فَقَالَ لَا وَاللَّهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَلَا خَاتَمًا مِنْ حَدِيدٍ وَلَکِنْ هَذَا إِزَارِي قَالَ سَهْلٌ مَا لَهُ رِدَائٌ فَلَهَا نِصْفُهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا تَصْنَعُ بِإِزَارِکَ إِنْ لَبِسْتَهُ لَمْ يَکُنْ عَلَيْهَا مِنْهُ شَيْئٌ وَإِنْ لَبِسَتْهُ لَمْ يَکُنْ عَلَيْکَ مِنْهُ شَيْئٌ فَجَلَسَ الرَّجُلُ حَتَّی طَالَ مَجْلِسُهُ ثُمَّ قَامَ فَرَآهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُوَلِّيًا فَأَمَرَ بِهِ فَدُعِيَ فَلَمَّا جَائَ قَالَ مَاذَا مَعَکَ مِنْ الْقُرْآنِ قَالَ مَعِي سُورَةُ کَذَا وَسُورَةُ کَذَا عَدَّدَهَا فَقَالَ هَلْ تَقْرَؤُهُنَّ عَنْ ظَهْرِ قَلْبٍ قَالَ نَعَمْ قَالَ مَلَّکْتُکَهَا بِمَا مَعَکَ مِنْ الْقُرْآنِ
قتیبہ، یعقوب، ابوحازم ، حضرت سہل بن سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ایک خاتون رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت اقدس میں حاضر ہوئی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کو اچھی طرح سے نظر اٹھا کر دیکھا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنا سر مبارک نیچے کی جانب فرمالیا اس خاتون نے دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس کو کچھ نہیں فرماتے۔ تو وہ خاتون بیٹھ گئی کہ اس دوران وہ شخص جو کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے صحابہ کرام میں سے تھا وہ کھڑا ہوا اور عرض کرنے لگا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اگر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اس خاتون کی خواہش نہیں ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس خاتون کا مجھ سے نکاح فرمادیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ کیا تمہارے پاس کچھ موجود ہے؟ اس شخص نے عرض کیا کہ نہیں اللہ کی قسم یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مجھ کو کچھ بھی میسر نہیں (یعنی میں بالکل خالی ہوں) آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا دیکھو تم جا کر لاؤ۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اگرچہ تمہارے پاس لوہے کی انگوٹھی ہی ہو چنانچہ وہ شخص واپس حاضر ہوا اور عرض کرنے لگا کہ اللہ کی قسم یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مجھ کو تو لوہے کی انگوٹھی تک نصیب نہیں ہو سکی۔ البتہ یہ میرا تہہ بند ہے میں اس کو آدھا دے دوں گا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا یہ تمہارا تہہ بند لے کر کیا کرے گی اگر تم اس کو پہن لو تو اس کے واسطے کچھ بھی نہیں اور اگر وہ پہن لے تو تم ننگے رہ جاؤ۔ چنانچہ وہ شخص کافی دیر تک اس طرح سے بیٹھا رہا پھر اٹھ کر چل دیا۔ پھر جاتے وقت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کی طرف دیکھا چنانچہ اس کو بلایا گیا جس وقت وہ شخص حاضر ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس شخص سے دریافت فرمایا کہ تم کو قرآن کریم کا کچھ علم ہے؟ (یعنی کیا تم قرآن کریم کی تعلیم دے سکتے ہو؟) اس شخص نے عرض کیا کہ مجھ کو فلاں فلاں سورت یاد ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ تم وہ سورتیں مجھ کو زبانی پڑھ کر سنا سکتے ہو اس شخص نے عرض کیا جی ہاں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا میں نے اس خاتون کو تمہارے قبضہ میں کر دیا (یعنی اس عورت کا نکاح تم سے کر دیا) اس قرآن کریم کے عوض جو کہ تم کو یاد ہے۔
It was narrated that Anas said: “Abu Talhah married Umm Sulaim and the dowry between them was Islam. Umm Sulaim became Muslim before Abu Talhah, and he proposed to her but she said: ‘I have become Muslim; if you become Muslim I will marry you.’ So he became Muslim, and that was the dowry between them.” (Sahih)