بھانجی اور خالہ کو ایک وقت میں نکاح میں رکھنا حرام ہے
راوی: محمد بن عبدالاعلی , خالد , شعبہ , عاصم , شعبی , جابر
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَی قَالَ حَدَّثَنَا خَالِدٌ قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ قَالَ أَخْبَرَنِي عَاصِمٌ قَالَ قَرَأْتُ عَلَی الشَّعْبِيِّ کِتَابًا فِيهِ عَنْ جَابِرٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا تُنْکَحُ الْمَرْأَةُ عَلَی عَمَّتِهَا وَلَا عَلَی خَالَتِهَا قَالَ سَمِعْتُ هَذَا مِنْ جَابِرٍ
محمد بن عبدالاعلی، خالد، شعبہ، عاصم، شعبی، جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا پھوپھی کی موجودگی میں نہ تو عورت (بیوی) کی بھتیجی سے نکاح کیا جائے اور نہ ہی خالہ کی موجودگی میں اس کی بھانجی سے نکاح کیا جائے۔
Jabir bin ‘Abdullah said: “The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم forbade taking a woman as a co wife to her paternal aunt or maternal aunt.” (Sahih).