اگر والد اپنی کنواری لڑکی کا نکاح اس کے منظوری کے بغیر کر دے
راوی: زیاد بن ایوب , علی بن غراب , کہمس بن حسن , عبداللہ بن بریدہ , عائشہ
أَخْبَرَنَا زِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ قَالَ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ غُرَابٍ قَالَ حَدَّثَنَا کَهْمَسُ بْنُ الْحَسَنِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ فَتَاةً دَخَلَتْ عَلَيْهَا فَقَالَتْ إِنَّ أَبِي زَوَّجَنِي ابْنَ أَخِيهِ لِيَرْفَعَ بِي خَسِيسَتَهُ وَأَنَا کَارِهَةٌ قَالَتْ اجْلِسِي حَتَّی يَأْتِيَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَائَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرَتْهُ فَأَرْسَلَ إِلَی أَبِيهَا فَدَعَاهُ فَجَعَلَ الْأَمْرَ إِلَيْهَا فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَدْ أَجَزْتُ مَا صَنَعَ أَبِي وَلَکِنْ أَرَدْتُ أَنْ أَعْلَمَ أَلِلنِّسَائِ مِنْ الْأَمْرِ شَيْئٌ
زیاد بن ایوب، علی بن غراب، کہمس بن حسن، عبداللہ بن بریدہ، حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ ایک دن ایک جوان لڑکی میرے پاس آئی اور کہنے لگی کہ میرے والد نے میرا نکاح اپنے بھائی کے لڑکے سے اس وجہ سے کر دیا ہے کہ میری وجہ سے (یعنی مجھ سے شادی کرنے کی وجہ سے) اس کی رزالت ختم ہو جائے گی اور وہ بھی لوگوں کی نظر میں ایک باعزت شخص بن جائے جب کہ میں اس کو ناپسند کرتی ہوں۔ میں نے اس سے کہا کہ تم بیٹھ جاؤ اور رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا نتظار کرو۔ چنانچہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تشریف لائے تو اس نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سامنے عرض کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کے والد کو طلب فرمایا اور اس کی لڑکی کو اختیار عطا فرما دیا اس پر لڑکی نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میرے والد صاحب نے جو کچھ کیا وہ مجھ کو منظور ہے لیکن میں اس سے واقف ہونا چاہتی ہوں کیا خواتین کو بھی اس معاملہ میں کسی قسم کا کوئی حق ہے یا نہیں؟
It was narrated that Abu Hurairah said: “The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: ‘An orphan girl should be consulted with regard to marriage, and if she remains silent, that is her permission. If she refuses then she is not to be forced.” (Hasan)