جو کام خداوند قدوس نے اپنے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا مقام بلند فرمانے کے واسطے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر فرض فرمائے اور عام لوگوں کے واسطے حرام فرمائے؟
راوی: عمرو بن علی , عبدالرحمن , سفیان , اسمعیل , شعبی , مسورق , عائشہ
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ إِسْمَعِيلَ عَنْ الشَّعْبِيِّ عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ خَيَّرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاخْتَرْنَاهُ فَلَمْ يَکُنْ طَلَاقًا
عمرو بن علی، عبدالرحمن، سفیان، اسماعیل، شعبی، مسورق، حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہم کو اختیار عطا فرمایا تھا کہ یہ طلاق نہیں تھی۔
It was narrated that ‘Ata’ said: “Aishah said: ‘The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم did not die until women had been made lawful to him.” (Sahih)