جو کام خداوند قدوس نے اپنے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا مقام بلند فرمانے کے واسطے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر فرض فرمائے اور عام لوگوں کے واسطے حرام فرمائے؟
راوی: محمد بن یحیی بن عبداللہ بن خالد , محمد بن موسیٰ بن اعین , ابیہ , معمر , زہری , ابوسلمہ بن عبدالرحمن ,
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَی بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ خَالِدٍ النَّيْسَابُورِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُوسَی بْنِ أَعْيَنَ قَالَ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ مَعْمَرٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهَا أَخْبَرَتْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَائَهَا حِينَ أَمَرَهُ اللَّهُ أَنْ يُخَيِّرَ أَزْوَاجَهُ قَالَتْ عَائِشَةُ فَبَدَأَ بِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ إِنِّي ذَاکِرٌ لَکِ أَمْرًا فَلَا عَلَيْکِ أَنْ لَا تُعَجِّلِي حَتَّی تَسْتَأْمِرِي أَبَوَيْکِ قَالَتْ وَقَدْ عَلِمَ أَنَّ أَبَوَيَّ لَا يَأْمُرَانِي بِفِرَاقِهِ ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ قُلْ لِأَزْوَاجِکَ إِنْ کُنْتُنَّ تُرِدْنَ الْحَيَاةَ الدُّنْيَا وَزِينَتَهَا فَتَعَالَيْنَ أُمَتِّعْکُنَّ فَقُلْتُ فِي هَذَا أَسْتَأْمِرُ أَبَوَيَّ فَإِنِّي أُرِيدُ اللَّهَ وَرَسُولَهُ وَالدَّارَ الْآخِرَةَ
محمد بن یحیی بن عبداللہ بن خالد، محمد بن موسیٰ بن اعین، اپنے والد سے، معمر، زہری، ابوسلمہ بن عبدالرحمن، رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اہلیہ محترمہ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ جس وقت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو حکم فرمایا گیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنی بیویوں کو اختیار عطا فرما دیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس دن میرے پاس تشریف لائے اور مجھ سے آغاز فرمایا اور فرمایا میں تمہیں ایک بات بتلانے والا ہوں لیکن تم (اس مسئلہ میں) والدین کی رائے مشورہ کے بغیر فیصلہ کرنے میں جلدی نہ کرنا۔ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اس بات کا علم تھا کہ میرے والدین کبھی مجھ کو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے (یعنی اس ذات مبارک سے) الگ کرنے کا حکم نہیں فرمائیں گے پھر رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہ آیت کریمہ"يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ قُلْ لِأَزْوَاجِکَ إِنْ کُنْتُنَّ تُرِدْنَ الْحَيَاةَ الدُّنْيَا وَزِينَتَهَا فَتَعَالَيْنَ أُمَتِّعْکُنَّ " تلاوت فرمائی ۔ یعنی اے نبی آپ اپنی بیویوں سے فرما دیں اگر تم کو دنیا کی زندگی اور اس کی رونق کی خواہش ہو تو آؤ میں تم کو کچھ مال و دولت دے کر خیر و خوبی سے رخصت کروں اور اگر تم اللہ اور اس کے رسول اور آخرت کی خواہش رکھتی ہو تو تم میں سے نیک (اور اعلی ٰکردار کی) خواتین کے واسطے اللہ تعالیٰ نے اجرعظیم مقرر فرما رکھا ہے (جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس آیت کریمہ کی تلاوت سے فارغ ہو گئے) تو میں نے عرض کیا کیا اسی مسئلہ میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مجھ کو اپنے والدین سے مشورہ کرنے کا حکم فرما رہے ہیں میں تو اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور آخرت کی خواہش رکھتی ہوں۔
It was narrated that ‘Aishah, may Allah be pleased with her, said: “The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم Jij gave his wives the choice (of staying with him) was it divorce?” (Sahih)