ترکی اور حبشی لوگوں کے ساتھ جہاد سے متعلق
راوی: عیسی بن یونس , ضمرہ , ابوزرعہ , ابوسکینہ , رجل من المحررین
أَخْبَرَنَا عِيسَی بْنُ يُونُسَ قَالَ حَدَّثَنَا ضَمْرَةُ عَنْ أَبِي زُرْعَةَ السَّيْبَانِيِّ عَنْ أَبِي سُکَيْنَةَ رَجُلٍ مِنْ الْمُحَرَّرِينَ عَنْ رَجُلٍ مَنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَمَّا أَمَرَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِحَفْرِ الْخَنْدَقِ عَرَضَتْ لَهُمْ صَخْرَةٌ حَالَتْ بَيْنَهُمْ وَبَيْنَ الْحَفْرِ فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَخَذَ الْمِعْوَلَ وَوَضَعَ رِدَائَهُ نَاحِيَةَ الْخَنْدَقِ وَقَالَ تَمَّتْ کَلِمَةُ رَبِّکَ صِدْقًا وَعَدْلًا لَا مُبَدِّلَ لِکَلِمَاتِهِ وَهُوَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ فَنَدَرَ ثُلُثُ الْحَجَرِ وَسَلْمَانُ الْفَارِسِيُّ قَائِمٌ يَنْظُرُ فَبَرَقَ مَعَ ضَرْبَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَرْقَةٌ ثُمَّ ضَرَبَ الثَّانِيَةَ وَقَالَ تَمَّتْ کَلِمَةُ رَبِّکَ صِدْقًا وَعَدْلًا لَا مُبَدِّلَ لِکَلِمَاتِهِ وَهُوَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ فَنَدَرَ الثُّلُثُ الْآخَرُ فَبَرَقَتْ بَرْقَةٌ فَرَآهَا سَلْمَانُ ثُمَّ ضَرَبَ الثَّالِثَةَ وَقَالَ تَمَّتْ کَلِمَةُ رَبِّکَ صِدْقًا وَعَدْلًا لَا مُبَدِّلَ لِکَلِمَاتِهِ وَهُوَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ فَنَدَرَ الثُّلُثُ الْبَاقِي وَخَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخَذَ رِدَائَهُ وَجَلَسَ قَالَ سَلْمَانُ يَا رَسُولَ اللَّهِ رَأَيْتُکَ حِينَ ضَرَبْتَ مَا تَضْرِبُ ضَرْبَةً إِلَّا کَانَتْ مَعَهَا بَرْقَةٌ قَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا سَلْمَانُ رَأَيْتَ ذَلِکَ فَقَالَ إِي وَالَّذِي بَعَثَکَ بِالْحَقِّ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ فَإِنِّي حِينَ ضَرَبْتُ الضَّرْبَةَ الْأُولَی رُفِعَتْ لِي مَدَائِنُ کِسْرَی وَمَا حَوْلَهَا وَمَدَائِنُ کَثِيرَةٌ حَتَّی رَأَيْتُهَا بِعَيْنَيَّ قَالَ لَهُ مَنْ حَضَرَهُ مِنْ أَصْحَابِهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَفْتَحَهَا عَلَيْنَا وَيُغَنِّمَنَا دِيَارَهُمْ وَيُخَرِّبَ بِأَيْدِينَا بِلَادَهُمْ فَدَعَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِذَلِکَ ثُمَّ ضَرَبْتُ الضَّرْبَةَ الثَّانِيَةَ فَرُفِعَتْ لِي مَدَائِنُ قَيْصَرَ وَمَا حَوْلَهَا حَتَّی رَأَيْتُهَا بِعَيْنَيَّ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَفْتَحَهَا عَلَيْنَا وَيُغَنِّمَنَا دِيَارَهُمْ وَيُخَرِّبَ بِأَيْدِينَا بِلَادَهُمْ فَدَعَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِذَلِکَ ثُمَّ ضَرَبْتُ الثَّالِثَةَ فَرُفِعَتْ لِي مَدَائِنُ الْحَبَشَةِ وَمَا حَوْلَهَا مِنْ الْقُرَی حَتَّی رَأَيْتُهَا بِعَيْنَيَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِنْدَ ذَلِکَ دَعُوا الْحَبَشَةَ مَا وَدَعُوکُمْ وَاتْرُکُوا التُّرْکَ مَا تَرَکُوکُمْ
عیسی بن یونس، ضمرہ، ابوزرعہ، ابوسکینہ، رجل من المحررین، رجل من اصحاب النبی صلی اللہ علیہ وسلم، رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ایک صحابی سے روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے خندق کی کھدائی کا حکم فرمایا تو اس وقت (یعنی خندق کھودنے کے وقت) ایک بڑا پتھر نکل آیا تو اس کی وجہ سے خندق کھودنے میں مشکل پیش آگئی اور لوگوں کو اس کا توڑنا مشکل ہوگیا۔ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وہ ہتھیار لے کر کھڑے ہو گئے کہ جس سے پتھر توڑا جاتا ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی چادر مبارک خندق کے کنارہ پر رکھی اور یعنی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے آیت کریمہ" تَمَّتْ کَلِمَةُ رَبِّکَ صِدْقًا وَعَدْلًا لَا مُبَدِّلَ لِکَلِمَاتِهِ وَهُوَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ" تلاوت فرمائی اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہتھیار اٹھا کر مارا اور پتھر ٹوٹ کر گر پڑا اور مذکورہ بالا آیت کریمہ کا ترجمہ یہ ہے تیرے پروردگار کا کلام سچائی اور انصاف میں پورا ہوا اور کوئی اس کی باتوں کو تبدیل کرنے والا نہیں اس وقت حضرت سلمان فارسی وہاں کھڑے تھے اور رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم دیکھ رہے تھے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے مارنے کے وقت ایک بجلی جیسی چمک ہوئی۔ پھر دوسری مرتبہ وہ ہی آیت کریمہ تلاوت فرما کر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس ہتھیار سے مارا۔ پھر ایسی ہی بجلی جیسی چمک ظاہر ہوئی اور دوسری تہائی پتھر سے الگ ہوئی تیسری مرتبہ آیت کریمہ تلاوت فرما کر جب مارا تو تیسرا ٹکڑا بھی گر گیا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وہاں سے ہٹ گئے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وہاں سے پھر اپنی چادر مبارک لے کر تشریف فرما ہو گئے۔ حضرت سلمان فارسی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں دیکھ رہا تھا کہ جس وقت آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم چوٹ مار رہے تھے اس کے ساتھ ایک بجلی چمک رہی تھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم یہ بات دیکھ رہے تھے سلمان! اس پر حضرت سلمان نے عرض کیا اس ذات کی قسم کہ جس نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دین حق دے کر بھیجا ہے میں نے دیکھا ہے پھر رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا جس وقت میں نے پہلی چوٹ ماری تو میرے سامنے سے پردے ہٹا دئیے گئے یہاں تک کہ میں نے اپنی آنکھوں سے شہر فارس کے اور جو اس کے نزدیک کی بستیاں ہیں اور بہت سے شہر دیکھے ہیں جو لوگ اس جگہ موجود تھے انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اللہ تعالیٰ سے دعا فرمائیں کہ وہ ان شہروں کو ہم لوگوں کے ہاتھوں فتح فرما دے اور ہم لوگوں کو وہاں کا مال و دولت عطا فرما دے اور فرمایا کہ جس وقت میں نے دوسری چوٹ ماری تو قیصر کے شہر روم اور اس کے نزدیک کے علاقے سب کے سب میرے سامنے کر دئیے گئے۔ کہ جن کو میں نے اپنی آنکھوں سے دیکھا حضرات صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم دعا فرمائیں کہ اللہ تعالیٰ ہم لوگوں کے ہاتھوں سے ان شہروں کو تباہ و برباد کر دے ہم لوگ وہاں کا مال غنیمت لوٹ لیں اور ہم کو ان پر فتح حاصل ہو۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہ دعا فرمائی پھر ارشاد فرمایا جس وقت میں نے تیسری چوٹ ماری تو میرے سامنے حبشہ کے شہر اور اس کی آس پاس کی بستیاں کر دی گئیں جن کو میں نے اپنی آنکھوں سے دیکھا پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہ بھی فرمایا کہ تم لوگ ترک اور حبشہ کے لوگوں کو اس وقت تک نہ چھیڑنا جس وقت تک وہ تم کو نہ چھڑیں (یعنی جب تک وہ لوگ تم پر حملہ نہ کریں تو تم بھی ان پر حملہ نہ کرنا)۔
It was narrated from Abu Hurairah that the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: “The Hour will not begin until the Muslims fight the Turks, a people with faces like hammered shields who wear clothes made of hair and shoes made of hair.” (Sahih)