سنن نسائی ۔ جلد دوم ۔ جہاد سے متعلقہ احادیث ۔ حدیث 1085

سمندر میں جہاد کی فضیلت

راوی: یحیی بن حبیب بن عربی , حماد , یحیی بن سعید , محمد بن یحیی بن حبان , انس بن مالک , ام حرام بنت ملحان ا

أَخْبَرَنَا يَحْيَی بْنُ حَبِيبِ بْنِ عَرَبِيٍّ قَالَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ يَحْيَی بْنِ سَعِيدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَی بْنِ حَبَّانَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ عَنْ أُمِّ حَرَامٍ بِنْتِ مِلْحَانَ قَالَتْ أَتَانَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَ عِنْدَنَا فَاسْتَيْقَظَ وَهُوَ يَضْحَکُ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ بِأَبِي وَأُمِّي مَا أَضْحَکَکَ قَالَ رَأَيْتُ قَوْمًا مِنْ أُمَّتِي يَرْکَبُونَ هَذَا الْبَحْرَ کَالْمُلُوکِ عَلَی الْأَسِرَّةِ قُلْتُ ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ قَالَ فَإِنَّکِ مِنْهُمْ ثُمَّ نَامَ ثُمَّ اسْتَيْقَظَ وَهُوَ يَضْحَکُ فَسَأَلْتُهُ فَقَالَ يَعْنِي مِثْلَ مَقَالَتِهِ قُلْتُ ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ قَالَ أَنْتِ مِنْ الْأَوَّلِينَ فَتَزَوَّجَهَا عُبَادَةُ بْنُ الصَّامِتِ فَرَکِبَ الْبَحْرَ وَرَکِبَتْ مَعَهُ فَلَمَّا خَرَجَتْ قُدِّمَتْ لَهَا بَغْلَةٌ فَرَکِبَتْهَا فَصَرَعَتْهَا فَانْدَقَّتْ عُنُقُهَا

یحیی بن حبیب بن عربی، حماد، یحیی بن سعید، محمد بن یحیی بن حبان، انس بن مالک، حضرت ام حرام بنت ملحان رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں ایک مرتبہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہمارے مکان پر تشریف لائے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے قیلولہ فرمایا پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہنستے ہوئے اٹھے تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اس کی وجہ دریافت کی اور عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میرے والدین آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر قربان ہوں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کس وجہ سے ہنس رہے ہیں؟ فرمایا میری امت کے چند لوگ اس سمندر میں اس طرح سوار ہوئے جس طریقہ سے کہ بادشاہ تخت پر۔ میں نے عرض کیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اللہ تعالیٰ سے دعا فرمائیں کہ وہ مجھ کو بھی ان میں سے کر دے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم ان ہی میں سے ہو۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم دوسری مرتبہ سو گئے اور اس طریقہ سے ہنستے ہوئے بیدار ہوئے میں نے اس مرتبہ دریافت کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے وہی جواب دیا جو کہ پہلے جواب دیا تھا۔ چنانچہ میں نے عرض کیا دعا فرمائیں کہ اللہ تعالیٰ مجھ کو بھی ان لوگوں میں سے کر دے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا تم ان میں سے اولین میں سے ہو۔ راوی نقل فرماتے ہیں کہ پھر حضرت عبادہ بن صامت نے ان سے نکاح فرمایا اور وہ سمندر میں سوار ہو گئیں جس وقت سمندر سے نکلیں تو ایک خچر لایا گیا وہ اس پر سوار ہو گئیں اور گر گئیں جس سے ان کی گردن ٹوٹ گئی۔

It was narrated that Abu Hurairah said: “The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم promised us that we would invade India. If I live to see that, I will sacrifice myself and my wealth. If I am killed, I will be one of the best of the martyrs, and if I come back, I will be Abu Hurairah Al-Muharrar.” (Da‘if)

یہ حدیث شیئر کریں