سنن نسائی ۔ جلد دوم ۔ جہاد سے متعلقہ احادیث ۔ حدیث 1048

جو شخص اللہ کی راہ میں ایک جوڑا دے

راوی: عبیداللہ بن سعد بن ابراہیم , عمی , ابیہ , صالح , ابن شہاب , حمید بن عبدالرحمن , ابوہریرہ

أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ قَالَ حَدَّثَنَا عَمِّي قَالَ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ صَالِحٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ أَنَّ حُمَيْدَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَخْبَرَهُ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ کَانَ يُحَدِّثُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ أَنْفَقَ زَوْجَيْنِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ نُودِيَ فِي الْجَنَّةِ يَا عَبْدَ اللَّهِ هَذَا خَيْرٌ فَمَنْ کَانَ مِنْ أَهْلِ الصَّلَاةِ دُعِيَ مِنْ بَابِ الصَّلَاةِ وَمَنْ کَانَ مِنْ أَهْلِ الْجِهَادِ دُعِيَ مِنْ بَابِ الْجِهَادِ وَمَنْ کَانَ مِنْ أَهْلِ الصَّدَقَةِ دُعِيَ مِنْ بَابِ الصَّدَقَةِ وَمَنْ کَانَ مِنْ أَهْلِ الصِّيَامِ دُعِيَ مِنْ بَابِ الرَّيَّانِ فَقَالَ أَبُو بَکْرٍ يَا نَبِيَّ اللَّهِ مَا عَلَی الَّذِي يُدْعَی مِنْ تِلْکَ الْأَبْوَابِ کُلِّهَا مِنْ ضَرُورَةٍ هَلْ يُدْعَی أَحَدٌ مِنْ تِلْکَ الْأَبْوَابِ کُلِّهَا قَالَ نَعَمْ وَأَرْجُو أَنْ تَکُونَ مِنْهُمْ

عبیداللہ بن سعد بن ابراہیم، عمی، اپنے والد سے، صالح، ابن شہاب، حمید بن عبدالرحمن، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص راہ الٰہی میں ایک جوڑا دے گا (یعنی دو چیز کا جوڑا جیسے کہ دو کپڑے یا دو جوتے دو گھوڑے وغیرہ وغیرہ) تو وہ شخص جنت میں اس طریقہ سے پکارا جائے گا کہ اے بندہ اللہ یہ (جنت) بہتر چیز ہے تو جو شخص غازی ہوگا (یعنی میدان جہاد میں کامیاب ہو کر گھر واپس ہوگا) تو اس کو نماز کے دروازہ سے پکارا جائے گا اور جو شخص مجاہد ہوگا تو اس کو جہاد کے دروازہ سے آواز دیں گے اور جو شخص خیرات و صدقہ نکالنے والا ہوگا تو اس کو خیرات کے دروزہ سے آواز دیں گے اور جو شخص روزہ دار ہوگا تو اس کو باب ریان سے آواز دیں گے (یہ سن کر) حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! کیا اس پر کسی قسم کا کوئی الزام ہے کہ جو شخص تمام کے تمام دروازوں سے پکارا جائے گا (یعنی جب ایک سے پکارا گیا تو اب دوسرے سے پکارا جانے کی کیا ضرورت ہے؟) اور کوئی شخص ایسا بھی ہوگا جو کہ تمام کے تمام دروازوں سے پکارا جائے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا امید ہے کہ تم ایسے ہی (خوش نصیب) ہوگے۔

Abu Musa Al-Ash’ari said: “A Bedouin came to the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم and said: ‘A man fights for fame, or he fights for the spoils of war, or he fights to show off. Who is the one who is fighting in the cause of Allah?’ He said: ‘The one who fights so that the word of Allah will be supreme is the one who is fighting in the cause of Allah, the Mighty and Sublime.” (Sahih)

یہ حدیث شیئر کریں