جہاد کی فرضیت
راوی: محمد بن بشار , عمرو بن عاصم , عمران ابوعوام قطان , معمر , زہری , انس بن مالک
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ قَالَ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَاصِمٍ قَالَ حَدَّثَنَا عِمْرَانُ أَبُو الْعَوَّامِ الْقَطَّانُ قَالَ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ لَمَّا تُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ارْتَدَّتْ الْعَرَبُ قَالَ عُمَرُ يَا أَبَا بَکْرٍ کَيْفَ تُقَاتِلُ الْعَرَبَ فَقَالَ أَبُو بَکْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ إِنَّمَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّی يَشْهَدُوا أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنِّي رَسُولُ اللَّهِ وَيُقِيمُوا الصَّلَاةَ وَيُؤْتُوا الزَّکَاةَ وَاللَّهِ لَوْ مَنَعُونِي عَنَاقًا مِمَّا کَانُوا يُعْطُونَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَقَاتَلْتُهُمْ عَلَيْهِ قَالَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَلَمَّا رَأَيْتُ رَأْيَ أَبِي بَکْرٍ قَدْ شُرِحَ عَلِمْتُ أَنَّهُ الْحَقُّ قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ عِمْرَانُ الْقَطَّانُ لَيْسَ بِالْقَوِيِّ فِي الْحَدِيثِ وَهَذَا الْحَدِيثُ خَطَأٌ وَالَّذِي قَبْلَهُ الصَّوَابُ حَدِيثُ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ
محمد بن بشار، عمرو بن عاصم، عمران ابوعوام قطان، معمر، زہری، انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں جس وقت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی وفات ہوئی اور عرب کے لوگ دین سے منحرف ہو گئے تو حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرمانے لگے اے ابوبکر آپ عرب سے کس طریقہ سے لڑائی کریں گے تو ابوبکر کہنے لگے رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ مجھ کو حکم فرمایا گیا ہے کہ میں لوگوں سے اس وقت تک لڑائی جاری رکھوں جس وقت تک کہ وہ اس بات کی شہادت نہ دیں کہ اللہ تعالیٰ کے علاوہ کوئی عبادت کے لائق نہیں ہے اور یہ کہ میں اللہ تعالیٰ کا رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہوں پھر نماز قائم کریں اور زکوة ادا کریں اللہ تعالیٰ کی قسم اگر ان لوگوں نے مجھ کو ایک بکری کا بچہ بھی دینے سے انکار کر دیا جو کہ یہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دیا کرتے تھے تو اس پر بھی ان سے لڑائی کروں گا۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ جس وقت میں نے دیکھا حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی رائے گرامی اللہ تعالیٰ کی جانب سے ہے تو مجھ کو بھی اس بات کا علم ہوگیا کہ یہی حق ہے حضرت امام نسائی نے فرمایا کہ راوی حضرت عمران القطان قوی راوی نہیں ہیں اور یہ حدیث خطاء ہے جب کہ پہلی حدیث شریف صحیح حدیث ہے (جس کا نمبر 3095ہے) اور جس کو حضرت زہری نے حضرت عبیداللہ بن عبداللہ سے اور انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے نقل کیا ہے۔
It was narrated that Abu Hurairah said: “When Abu Bakr mobilized to fight them, ‘Umar said: ‘Abu Bakr, how can you fight the people when the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: “I have been commanded to fight the people until they say La ilaha illallah (there is none worthy of worship except Allah). Whoever says La ilaha illallah, his life and his property are safe from me, except for its right, and his reckoning will be with Allah?” Abu Bakr, may Allab be pleased with him, said: ‘By Allah, I will surely fight those who separate prayer and Zakah, for Zakah is what is due on wealth. By Allah, if they withhold from me a small she- goat that they used to give to the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم I will fight them for withholding it.’ (‘Umar said) ‘By Allah, when I realized that Allah, the Most High, had opened the chest of Abu Bakr to fighting them, then I knew that it was the truth.” (Sahih)