دن کے وقت نماز میں قرأت آہستہ کرنی چاہئے
راوی: محمد بن قدامة , جریر , رقبة , عطاء
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَی قَالَ أَنْبَأَنَا خَالِدٌ قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ عَنْ عَطَائٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ فِي کُلِّ صَلَاةٍ قِرَائَةٌ فَمَا أَسْمَعَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَسْمَعْنَاکُمْ وَمَا أَخْفَاهَا أَخْفَيْنَا مِنْکُمْ
محمد بن عبدالاعلی، خالد، ابن جریج، عطاء، ابوہریرہ نے فرمایا ہر ایک نماز میں قرأت ہوتی ہے لیکن جس نماز میں رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہم لوگوں کو قرأت سنائی ہے تو اس نماز میں ہم تم کو (بلند) آواز سے سناتے ہیں اور جس نماز میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے تلاوت قرآن آہستہ سے فرمائی ہے تو ہم لوگ بھی آہستہ سے تلاوت کرتے ہیں۔
Abu Bakr bin An-Nadr said: “We were in At-Taff with Anas, and he led them in praying Zuhr. When he had finished he said: ‘I prayed Zuhr with the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم and he recited two Surahs for us in the two Rak’ahs: ‘Glorify the Name of your Lord, the Most High’ and ‘Has there come to you the narration of the over-whelming (i.e. the Day of Resurrection)?”