فضائل قرآن کریم
راوی: عمرو بن منصور , ابوجعفربن نفیل , معقل بن عبیداللہ , عکرمة بن خالد , سعید بن جبیر , عبداللہ ابن عباس , ابی بن کعب
أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ مَنْصُورٍ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرِ بْنُ نُفَيْلٍ قَالَ قَرَأْتُ عَلَی مَعْقِلِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ عِکْرِمَةَ بْنِ خَالِدٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ أُبَيِّ بْنِ کَعْبٍ قَالَ أَقْرَأَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُورَةً فَبَيْنَا أَنَا فِي الْمَسْجِدِ جَالِسٌ إِذْ سَمِعْتُ رَجُلًا يَقْرَؤُهَا يُخَالِفُ قِرَائَتِي فَقُلْتُ لَهُ مَنْ عَلَّمَکَ هَذِهِ السُّورَةَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ لَا تُفَارِقْنِي حَتَّی نَأْتِيَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَتَيْتُهُ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ هَذَا خَالَفَ قِرَائَتِي فِي السُّورَةِ الَّتِي عَلَّمْتَنِي فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اقْرَأْ يَا أُبَيُّ فَقَرَأْتُهَا فَقَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحْسَنْتَ ثُمَّ قَالَ لِلرَّجُلِ اقْرَأْ فَقَرَأَ فَخَالَفَ قِرَائَتِي فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحْسَنْتَ ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا أُبَيُّ إِنَّهُ أُنْزِلَ الْقُرْآنُ عَلَی سَبْعَةِ أَحْرُفٍ کُلُّهُنَّ شَافٍ کَافٍ قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ مَعْقِلُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ لَيْسَ بِذَلِکَ الْقَوِيِّ
عمرو بن منصور، ابوجعفربن نفیل، معقل بن عبیداللہ، عکرمہ بن خالد، سعید بن جبیر، عبداللہ ابن عباس، ابی بن کعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھ کو ایک سورت کی تعلیم دی میں ایک دن مسجد میں بیٹھا ہوا تھا کہ ایک آدمی نے وہی سورت تلاوت کی لیکن اس نے وہ سورت دوسرے طریقہ سے تلاوت کی میں نے عرض کیا کہ تم کو یہ سورت کس نے تعلیم دی ہے؟ اس شخص نے عرض کیا کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھ کو یہ سورت سکھلائی۔ اس پر میں نے کہا کہ تم ابھی اس جگہ سے رخصت نہ ہونا جس وقت تک کہ ہم رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ملاقات نہ کرلیں۔ اس کے بعد میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم! یہ آدمی میرے خلاف تلاوت کرتا ہے یعنی جو سورت جس طریقہ سے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھ کو پڑھائی اور سکھلائی ہے اس کے خلاف یہ شخص اس سورت کو تلاوت کر رہا ہے۔ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا اے ابی! تم پڑھو تو میں نے وہ سورت تلاوت کی۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ تم نے بہتر طریقہ سے تلاوت کی پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس آدمی سے فرمایا کہ تم اس سورت کی تلاوت کرو چنانچہ انہوں نے اس سورت کی تلاوت کی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم نے عمدہ طریقہ سے تلاوت کی۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا اے ابی قرآن کریم سات طریقہ سے نازل ہوا ہے اور ہر ایک طریقہ صحیح اور کافی ہے۔
It was narrated from Ibn ‘Umar that the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: “The one who learns the Qur’an is like the owner of a hobbled camel. If he pays attention to it he will keep it, but if he releases it, it will go away.” (Sahih).