فضائل قرآن کریم
راوی: محمد بن سلمہ و حارث بن مسکین , ابن قاسم , مالک , ابن شہاب , عروہ بن زبیر , عبدالرحمن بن عبدالقاری , عمر بن خطاب
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ وَالْحَارِثُ بْنُ مِسْکِينٍ قِرَائَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ وَاللَّفْظُ لَهُ عَنْ ابْنِ الْقَاسِمِ قَالَ حَدَّثَنِي مَالِکٌ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدٍ الْقَارِيِّ قَالَ سَمِعْتُ عُمَرَ ابْنَ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَقُولُ سَمِعْتُ هِشَامَ بْنَ حَکِيمٍ يَقْرَأُ سُورَةَ الْفُرْقَانِ عَلَی غَيْرِ مَا أَقْرَؤُهَا عَلَيْهِ وَکَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَقْرَأَنِيهَا فَکِدْتُ أَنْ أَعْجَلَ عَلَيْهِ ثُمَّ أَمْهَلْتُهُ حَتَّی انْصَرَفَ ثُمَّ لَبَّبْتُهُ بِرِدَائِهِ فَجِئْتُ بِهِ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي سَمِعْتُ هَذَا يَقْرَأُ سُورَةَ الْفُرْقَانِ عَلَی غَيْرِ مَا أَقْرَأْتَنِيهَا فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اقْرَأْ فَقَرَأَ الْقِرَائَةَ الَّتِي سَمِعْتُهُ يَقْرَأُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَکَذَا أُنْزِلَتْ ثُمَّ قَالَ لِيَ اقْرَأْ فَقَرَأْتُ فَقَالَ هَکَذَا أُنْزِلَتْ إِنَّ هَذَا الْقُرْآنَ أُنْزِلَ عَلَی سَبْعَةِ أَحْرُفٍ فَاقْرَئُوا مَا تَيَسَّرَ مِنْهُ
محمد بن سلمہ و حارث بن مسکین، ابن قاسم، مالک، ابن شہاب، عروہ بن زبیر، عبدالرحمن بن عبدالقاری، عمر بن خطاب سے روایت ہے کہ وہ فرماتے تھے کہ میں نے حضرت ہشام بن حکیم کو سورت الفرقان دوسرے طریقہ سے تلاوت کرتے ہوئے سنا۔ اس طریقہ سے جس طریقہ سے میں پڑھتا تھا اور خود رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھ کو یہ سورت تعلیم دی تھی۔ تو میں قریب تھا کہ میں جلدی (گفتگو) کروں لیکن میں نے ان کو مہلت دی جس وقت وہ اس سورت کی تلاوت سے فارغ ہو گئے تو میں نے ان کی ہی چادر ان کے گلے میں ڈال کر خدمت نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں حاضر ہوا اور عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم! میں نے ان کو سورت الفرقان کی دوسرے طریقہ سے تلاوت کرتے ہوئے سنا ہے جو کہ اس طریقہ سے مختلف ہے کہ جس طریقہ سے مجھ کو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے تعلیم دی۔ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان سے ارشاد فرمایا تم تلاوت کرو انہوں نے اسی طریقہ سے تلاوت کی جس طریقہ سے میں نے ان سے سنا تھا۔ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا یہ سورت اسی طریقہ سے نازل ہوئی پھر مجھ سے ارشاد فرمایا تم اس سورت کی تلاوت کرو میں نے اسی طریقہ سے سورت کی تلاوت کی پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا یہ سورت اسی طریقہ سے نازل ہوئی ہے اور قرآن کریم سات زبانوں (لغات) میں نازل ہوا ہے۔ تو جس طریقہ سے سہولت ہو تم لوگ اسی طریقہ سے تلاوت کرو۔
It was narrated from Ubayy bin Ka’b that the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم was by a pond belonging to Banu Ghifar when Jibril, peace be upon him, came to him and said: “Allah commands you to teach your Ummah the Qur’an with one way of recitation.” He said: “I ask my Lord for protection and forgiveness, my Ummah cannot bear that.” Then he came to him a second time and said: “Allah commands you to teach your Ummah the Qur’an with two ways of recitation.” He said: “I ask my Lord for protection and forgiveness, my Ummah cannot bear that.” Then he came to him a third time and said: “Allah commands you to teach your Ummah the Qur’an with three ways of recitation.” He said: “I ask my Lord for protection and forgiveness, my Ummah cannot bear that.” Then he came to him a fourth time and said: “Allah commands you to teach your Ummah the Qur’an with seven ways of recitation, and whichever way they recite it will be correct.” (Sahih)Abu ‘Abdur-Rahman said: Al Hakam was contradicted in this narration; Mansur bin Al-Mu’tamir contradicted him. He reported it from Mujahid, from ‘Ubaid bin ‘Umair in Mursal form.