سنن نسائی ۔ جلد اول ۔ نماز شروع کرنے سے متعلق احادیث ۔ حدیث 940

فضائل قرآن کریم

راوی: قتیبہ , ابوعوانہ , موسیٰ بن ابوعائشہ صدیقہ , سعید بن جبیر , عبداللہ ابن عباس

أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ مُوسَی بْنِ أَبِي عَائِشَةَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ فِي قَوْلِهِ عَزَّ وَجَلَّ لَا تُحَرِّکْ بِهِ لِسَانَکَ لِتَعْجَلَ بِهِ إِنَّ عَلَيْنَا جَمْعَهُ وَقُرْآنَهُ قَالَ کَانَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعَالِجُ مِنْ التَّنْزِيلِ شِدَّةً وَکَانَ يُحَرِّکُ شَفَتَيْهِ قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ لَا تُحَرِّکْ بِهِ لِسَانَکَ لِتَعْجَلَ بِهِ إِنَّ عَلَيْنَا جَمْعَهُ وَقُرْآنَهُ قَالَ جَمْعَهُ فِي صَدْرِکَ ثُمَّ تَقْرَؤُهُ فَإِذَا قَرَأْنَاهُ فَاتَّبِعْ قُرْآنَهُ قَالَ فَاسْتَمِعْ لَهُ وَأَنْصِتْ فَکَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَتَاهُ جِبْرِيلُ اسْتَمَعَ فَإِذَا انْطَلَقَ قَرَأَهُ کَمَا أَقْرَأَهُ

قتیبہ، ابوعوانہ، موسیٰ بن ابوعائشہ صدیقہ، سعید بن جبیر، عبداللہ ابن عباس اللہ تعالیٰ کے قول" لَا تُحَرِّکْ بِهِ لِسَانَکَ لِتَعْجَلَ بِهِ إِنَّ عَلَيْنَا جَمْعَهُ وَقُرْآنَهُ" کی تفسیر کے سلسلہ میں بیان فرماتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نزول وحی کے وقت بار محسوس کرتے اور (قرآن کریم کے نازل ہونے کے وقت) آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنے مبارک ہونٹ جلدی جلدی ہلایا کرتے تھے کہ کہیں ایسا نہ ہوجائے کہ مجھ سے بھول ہوجائے جس پر اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا (لَا تُحَرِّکْ بِهِ لِسَانَکَ لِتَعْجَلَ بِهِ إِنَّ عَلَيْنَا جَمْعَهُ وَقُرْآنَهُ) 75۔ القیامۃ : 16) اس آیت کریمہ کا حاصل یہ ہے کہ اے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تم اپنی زبان قرآن کریم کے نزول کے وقت (ساتھ ساتھ نہ چلاؤ) جلدی قرآن کریم سیکھنے کی غرض سے دراصل قرآن کریم کا یاد کرانا اور اس کا محفوظ کرنا تو ہمارے ذمہ ہے اور اس کے جمع کرنے اور محفوظ کرانے کی ذمہ داری ہماری ہے پھر تم اس قرآن کریم کی تلاوت میں مشغول ہوجاؤ تو جس وقت ہم قرآن کریم پڑھنے لگ جائیں تو تم اس کی تابعداری کرو (یعنی خاموشی توجہ اور غور کے ساتھ قرآن کریم سنا کرو) تو جس وقت سے مذکورہ آیت کریمہ نازل ہوئی تو جبرائیل علیہ السلام خدمت نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں حاضر ہوئے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم قرآن کریم سنتے اور وہ قرآن کریم کی تلاوت فرماتے اس کے بعد جبرائیل تشریف لے جاتے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اسی طریقہ سے کرتے کہ جس طریقہ سے حضرت جبرائیل نے تعلیم دی تھی۔

It was narrated that ‘Abdur Rahman bin ‘Abdul-Qari’ said: “I heard ‘Umar bin Al-Khattab, may Allah be pleased with him, say: ‘I heard Hisham bin Hakim bin Hizam reciting Surat Al-Furqan, in a way that I had not been taught, and the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم had taught me. I was about to interrupt him (in his prayer), but I left him alone until he had finished. Then I grabbed him by his garment and brought him to the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم and said: ‘Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم, I heard this man reciting St rat Al-Furqan in a way that you did not teach me.’ The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said to him: ‘Recite.’ So he recited it in the way that I had heard him recite. Then the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: ‘It was revealed like this.’ Then he said to me: ‘Recite.’ So I recited it and he said: ‘It was revealed like this. This Qur’an has been revealed to be recited in seven different modes, so recite as much of the Qur’an as may be easy for you.” (Sahih).

یہ حدیث شیئر کریں