فضیلت سورت فاتحہ
راوی: محمد بن عبداللہ بن مبارک مخرمی , یحیی بن آدم , ابواحوص , عمار بن زریق , عبداللہ بن عیسی , سعید بن جبیر , عبداللہ ابن عباس
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُبَارَکِ الْمُخَرِّمِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ آدَمَ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ عَنْ عَمَّارِ بْنِ رُزَيْقٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عِيسَی عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ بَيْنَمَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعِنْدَهُ جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام إِذْ سَمِعَ نَقِيضًا فَوْقَهُ فَرَفَعَ جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام بَصَرَهُ إِلَی السَّمَائِ فَقَالَ هَذَا بَابٌ قَدْ فُتِحَ مِنْ السَّمَائِ مَا فُتِحَ قَطُّ قَالَ فَنَزَلَ مِنْهُ مَلَکٌ فَأَتَی النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَبْشِرْ بِنُورَيْنِ أُوتِيتَهُمَا لَمْ يُؤْتَهُمَا نَبِيٌّ قَبْلَکَ فَاتِحَةِ الْکِتَابِ وَخَوَاتِيمِ سُورَةِ الْبَقَرَةِ لَمْ تَقْرَأْ حَرْفًا مِنْهُمَا إِلَّا أُعْطِيتَهُ
محمد بن عبداللہ بن مبارک مخرمی، یحیی بن آدم، ابواحوص، عمار بن زریق، عبداللہ بن عیسی، سعید بن جبیر، عبداللہ ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تشریف فرما تھے کہ حضرت جبرائیل آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس تشریف رکھتے تھے۔ کہ اس دوران آسمان کے اوپر سے دروازہ کھولنے کی آواز سنی تو انہوں نے اپنی آنکھ اوپر کی طرف اٹھا کر دیکھا پھر فرمایا کہ یہ آسمان کا وہ دروازہ ہے جو کہ آج سے قبل کبھی نہیں کھلا تھا۔ اس کے بعد اس آسمانی دروازے میں سے ایک فرشتہ نازل ہوا اور رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت اقدس میں حاضر ہوا اور عرض کیا مبارک ہو تم کو دونوں انعام عنایت کئے گئے اور تم سے قبل کسی نبی کو نہیں عطاء فرمائے ایک تو سورت فاتحہ دوسری آخری آیت کریمہ سورت بقرہ کی۔ (مطلب یہ ہے کہ آمَنَ الرَّسُولُ سے لے کر ختم سورت بقرہ تک) یعنی اگر تم ان میں سے ایک حرف بھی پڑھو گے تو تم کو اجر و ثواب ملے گا۔
It was narrated that Ubayy bin Ka’b said: “The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: ‘Allah, the Mighty and Sublime, did not reveal in the Tawrah or the InjIl anything like Umm Al-Qur’an (Al-Fatihah), which is the seven oft-recited, and (Allah said) it is divided between Myself and My slave and My slave will have what he asked for.”(Hasan)