سنن نسائی ۔ جلد اول ۔ نماز شروع کرنے سے متعلق احادیث ۔ حدیث 914

سورئہ فاتحہ میں بسم اللہ نہ پڑھنا

راوی: ابو ہریرہ

فَقُلْتُ يَا أَبَا هُرَيْرَةَ إِنِّي أَحْيَانًا أَكُونُ وَرَاءَ الْإِمَامِ فَغَمَزَ ذِرَاعِي وَقَالَ اقْرَأْ بِهَا يَا فَارِسِيُّ فِي نَفْسِكَ فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ يَقُولُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ قَسَمْتُ الصَّلَاةَ بَيْنِي وَبَيْنَ عَبْدِي نِصْفَيْنِ فَنِصْفُهَا لِي وَنِصْفُهَا لِعَبْدِي وَلِعَبْدِي مَا سَأَلَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اقْرَءُوا يَقُولُ الْعَبْدُ الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ يَقُولُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ حَمِدَنِي عَبْدِي يَقُولُ الْعَبْدُ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ يَقُولُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ أَثْنَى عَلَيَّ عَبْدِي يَقُولُ الْعَبْدُ مَالِكِ يَوْمِ الدِّينِ يَقُولُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ مَجَّدَنِي عَبْدِي يَقُولُ الْعَبْدُ إِيَّاكَ نَعْبُدُ وَإِيَّاكَ نَسْتَعِينُ فَهَذِهِ الْآيَةُ بَيْنِي وَبَيْنَ عَبْدِي وَلِعَبْدِي مَا سَأَلَ يَقُولُ الْعَبْدُ اهْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِيمَ صِرَاطَ الَّذِينَ أَنْعَمْتَ عَلَيْهِمْ غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلَا الضَّالِّينَ فَهَؤُلَاءِ لِعَبْدِي وَلِعَبْدِي مَا سَأَلَ

حضرت ابوسائب نے فرمایا کہ میں نے ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ دریافت کیا کہ میں کبھی کبھی امام کی اقتداء میں ہوتا ہوں تو میں سورت فاتحہ کس طریقہ سے پڑھوں؟ انہوں نے فرمایا اور پھر میرا ہاتھ دبایا اور ارشاد فرمایا اے فارسی اپنے دل میں پڑھ لے اس لئے کہ میں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا ہے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے تھے کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے نماز میرے اور بندے کے درمیان آدھی آدھی تقسیم ہوگئی ہے تو نماز آدھی میرے واسطے ہے اور آدھی میرے بندے کے واسطے ہے اور میرا بندہ جو مانگے وہ اس کے واسطے موجود ہے رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا جس وقت بندہ کہتا ہے (اَلْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ) تمام تعریف اللہ کے واسطے ہے جو مالک ہے تمام جہان کا تو اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ میرے بندے نے میری تعریف کی ہے پھر بندہ کہتا ہے الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ بہت مہربان اور نہایت رحم والا تو اللہ تعالیٰ فرماتا ہے میرے بندے نے میری تعریف بیان کی پھر بندہ کہتا ہے مَالِکِ يَوْمِ الدِّينِ مالک ہے بدلہ کے دن کا ۔ تو اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے۔ میرے بندے نے میری بزرگی بیان کی اس کے بعد بندہ کہتا ہے إِيَّاکَ نَعْبُدُ وَإِيَّاکَ نَسْتَعِينُ کہ ہم تیری ہی عبادت کرتے ہیں اور تجھ ہی سے مدد مانگتے ہیں۔ تو اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں یہ آیت کریمہ میرے اور بندے کے درمیان ہے اور میرے بندے کے واسطے ہے جو کچھ مانگے پھر بندہ کہتا ہے اهْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِيمَ یعنی ہم کو سیدھا راستہ دکھلا دے۔ صِرَاطَ الَّذِينَ أَنْعَمْتَ عَلَيْهِمْ ان لوگوں کا راستہ کہ جن پر تو نے اپنا فضل وکرم کیا۔ غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلَا الضَّالِّينَ۔ یعنی نہ کہ ان لوگوں کا راستہ جن پر تو ناراض ہوا وہ گمراہ ہو گئے۔ مذکورہ تین آیت کریمہ بندوں کے واسطے ہیں وہ جو سوال کرے وہ موجود ہے۔

It was narrated that ‘Ubadah bin Samit said: “The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: ‘There is no Salah for one who does not recite Fatihatil-Kitab or more.” (Sahih)

یہ حدیث شیئر کریں