دوران نماز دونوں پاؤں ملا کر کھڑا ہونا کیسا ہے؟
راوی: عمرو بن علی , یحیی , سفیان بن سعید ثوری , میسرة , منہال بن عمرو , ابوعبیدة ، عبداللہ بن مسعود
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَی عَنْ سُفْيَانَ بْنِ سَعِيدٍ الثَّوْرِيِّ عَنْ مَيْسَرَةَ عَنْ الْمِنْهَالِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ رَأَی رَجُلًا يُصَلِّي قَدْ صَفَّ بَيْنَ قَدَمَيْهِ فَقَالَ خَالَفَ السُّنَّةَ وَلَوْ رَاوَحَ بَيْنَهُمَا کَانَ أَفْضَلَ
عمرو بن علی، یحیی، سفیان بن سعید ثوری، میسرة، منہال بن عمرو، ابوعبیدة سے روایت ہے کہ حضرت عبداللہ بن مسعود نے ایک آدمی کو دیکھا نماز میں جو کہ پاؤں جوڑ کر کھڑا تھا کہا کہ اس آدمی نے خلاف سنت کیا ہے اگر وہ پاؤں کو دوسرے پاؤں سے جدا رکھتا (یعنی دونوں قدم کے درمیان کسی قسم کا فاصلہ رکھتا) اور کبھی وہ ایک پاؤں پر زور دیتا اور وہ اس کو آرام دیتا تو بہتر تھا پھر دوسرے پاؤں پر وزن دیتا اور اس کو آرام دیتا تو بہتر ہوتا۔
It was narrated from ‘Abdullah that he saw a man praying with his feet together. He said: “He is not following the Sunnah. If he were to shift his weight from one to the other I would like that better.” (Da’if)