کوکھ پر ہاتھ رکھ کر نماز پڑھنا ممنوع ہے
راوی: حمید بن مسعدة , سفیان بن حبیب , سعید بن زیاد , زیاد بن صبیح
أَخْبَرَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ عَنْ سُفْيَانَ بْنِ حَبِيبٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ زِيَادٍ عَنْ زِيَادِ بْنِ صُبَيْحٍ قَالَ صَلَّيْتُ إِلَی جَنْبِ ابْنِ عُمَرَ فَوَضَعْتُ يَدِي عَلَی خَصْرِي فَقَالَ لِي هَکَذَا ضَرْبَةً بِيَدِهِ فَلَمَّا صَلَّيْتُ قُلْتُ لِرَجُلٍ مَنْ هَذَا قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ قُلْتُ يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ مَا رَابَکَ مِنِّي قَالَ إِنَّ هَذَا الصَّلْبُ وَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَانَا عَنْهُ
حمید بن مسعدة، سفیان بن حبیب، سعید بن زیاد، زیاد بن صبیح سے روایت ہے کہ میں نے حضرت عبداللہ بن عمر کے برابر میں نماز ادا کی تو میں نے اپنا ہاتھ اپنی پشت پر رکھا۔ انہوں نے اپنا ہاتھ مارا (یعنی اشارہ کیا) جب میں نماز سے فارغ ہوگیا تو میں نے ایک آدمی سے دریافت کیا کہ یہ کون ہیں؟ لوگوں نے کہا کہ یہ حضرت عبداللہ بن عمر ہیں۔ میں نے عرض کیا کہ اے ابوعبدالرحمن! تم کو کیا برا معلوم ہوا میری جانب سے انہوں نے کہا کہ یہ پھانسی دی جانے والی صورت ہے (مراد کوکھ پر ہاتھ رکھنا ہے) اور بلاشبہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہم لوگوں کو اس بات سے منع فرمایا ہے۔
It was narrated from Abu ‘Ubaidah that ‘Abdullah saw a man who was praying with his feet together. He said: “He is going against the Sunnah; if he shifted his weight from one to the other that would be better.” (Da’if)