بغیر جماعت کے جماعت کا اجر کب ہے؟
راوی: سلیمان بن داؤد , ابن وہب , عمرو بن حارث , الحکیم بن عبداللہ قرشی , نافع بن جبیر و عبداللہ بن ابوسلمة , معاذ بن عبدالرحمن , حمران , عثمان بن عفان
أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ عَنْ ابْنِ وَهْبٍ قَالَ أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ أَنَّ الْحُكَيْمَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ الْقُرَشِيَّ حَدَّثَهُ أَنَّ نَافِعَ بْنَ جُبَيْرٍ وَعَبْدَ اللَّهِ بْنَ أَبِي سَلَمَةَ حَدَّثَاهُ أَنَّ مُعَاذَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ حَدَّثَهُمَا عَنْ حُمْرَانَ مَوْلَى عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ تَوَضَّأَ لِلصَّلَاةِ فَأَسْبَغَ الْوُضُوءَ ثُمَّ مَشَى إِلَى الصَّلَاةِ الْمَكْتُوبَةِ فَصَلَّاهَا مَعَ النَّاسِ أَوْ مَعَ الْجَمَاعَةِ أَوْ فِي الْمَسْجِدِ غَفَرَ اللَّهُ لَهُ ذُنُوبَهُ
سلیمان بن داؤد، ابن وہب، عمرو بن حارث، الحکیم بن عبداللہ قرشی، نافع بن جبیر و عبداللہ بن ابوسلمة، معاذ بن عبدالرحمن، حمران، عثمان بن عفان سے روایت ہے کہ میں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا آپ فرماتے تھے کہ جو شخص نماز ادا کرنے کے واسطے پورے طریقہ سے وضو کرے (یعنی سنت کے مطابق وضو کرے) پھر وہ شخص فرض نماز ادا کرنے کیلئے مسجد پہنچے اور لوگوں کے ہمراہ نماز ادا کر کے جماعت سے نماز پڑھے یا مسجد میں نماز ادا کر کے جماعت سے نماز پڑھے یا مسجد میں نماز پڑھے مطلب یہ ہے کہ وہ شخص بڑی جماعت میں شریک ہو یا دوسری جماعت میں یا تنہا نماز ادا کرے بہرحال اللہ تعالیٰ اس شخص کے تمام گناہ معاف فرما دے گا۔
It was narrated from Mi that he was in a gathering with the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم when the Adhan was called for prayer. The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم got up, then he came back and Mihjan was still sitting there. The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said to him: “What kept you from praying? Are you not a Muslim man?” He said: “Yes, but I had already prayed with my family.” The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said to him: “When you come you should pray with the people even if you have already prayed.” (Hasan)