جس جگہ پر اذان ہوتی ہے وہاں پر جماعت میں شرکت کرنا لازم ہے
راوی: اسحاق بن ابراہیم , مروان بن معاویہ , عبیداللہ بن عبداللہ بن الاصم , عمہ یزید بن الاصم , ابوہریرہ
أَخْبَرَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِيَةَ قَالَ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْأَصَمِّ عَنْ عَمِّهِ يَزِيدَ بْنِ الْأَصَمِّ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ جَائَ أَعْمَی إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ إِنَّهُ لَيْسَ لِي قَائِدٌ يَقُودُنِي إِلَی الصَّلَاةِ فَسَأَلَهُ أَنْ يُرَخِّصَ لَهُ أَنْ يُصَلِّيَ فِي بَيْتِهِ فَأَذِنَ لَهُ فَلَمَّا وَلَّی دَعَاهُ قَالَ لَهُ أَتَسْمَعُ النِّدَائَ بِالصَّلَاةِ قَالَ نَعَمْ قَالَ فَأَجِبْ
اسحاق بن ابراہیم، مروان بن معاویہ، عبیداللہ بن عبداللہ بن الاصم، عمہ یزید بن الاصم، ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت ہے کہ ایک نابینا شخص رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مجھ کو کوئی شخص لے جانے والا نہیں ہے جو کہ مجھ کو مسجد تک پہنچا دیا کرے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اجازت عطا فرمائیں مجھ کو مکان میں نماز ادا کرنے کی چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اجازت عطاء فرما دی۔ جس وقت وہ شخص پشت پھیر کر روانہ ہوگیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پھر اس کو بلایا اور فرمایا کہ تم کو اذان کی آواز سنائی دیتی ہے؟ اس نابینا شخص نے کہا جی ہاں! آواز سنائی دیتی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا پھر تم مؤذن کی دعوت کو قبول کرلو جس وقت کہ اذان دینے والا پکارتا ہے (حَیَّ عَلَی الصَّلٰوةِ)
It was narrated from Ibn Umm Maktum that he said: “Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم, there are many (dangerous) pests and wild animals in Al-Madinah.” He said: “Can you hear (the words) ‘Come to prayer, come to prosperity’?” He said: “Yes.” He said: “Then be quick to respond,” and he did not grant him a dispensation. (Sahih)