جس جگہ پر اذان ہوتی ہے وہاں پر جماعت میں شرکت کرنا لازم ہے
راوی: سوید بن نصر , عبداللہ بن مبارک , مسعودی , علی بن اقمر , ابواحوص , عبداللہ بن مسعود
أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ قَالَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَکِ عَنْ الْمَسْعُودِيِّ عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْأَقْمَرِ عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّهُ کَانَ يَقُولُ مَنْ سَرَّهُ أَنْ يَلْقَی اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ غَدًا مُسْلِمًا فَلْيُحَافِظْ عَلَی هَؤُلَائِ الصَّلَوَاتِ الْخَمْسِ حَيْثُ يُنَادَی بِهِنَّ فَإِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ شَرَعَ لِنَبِيِّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُنَنَ الْهُدَی وَإِنَّهُنَّ مِنْ سُنَنِ الْهُدَی وَإِنِّي لَا أَحْسَبُ مِنْکُمْ أَحَدًا إِلَّا لَهُ مَسْجِدٌ يُصَلِّي فِيهِ فِي بَيْتِهِ فَلَوْ صَلَّيْتُمْ فِي بُيُوتِکُمْ وَتَرَکْتُمْ مَسَاجِدَکُمْ لَتَرَکْتُمْ سُنَّةَ نَبِيِّکُمْ وَلَوْ تَرَکْتُمْ سُنَّةَ نَبِيِّکُمْ لَضَلَلْتُمْ وَمَا مِنْ عَبْدٍ مُسْلِمٍ يَتَوَضَّأُ فَيُحْسِنُ الْوُضُوئَ ثُمَّ يَمْشِي إِلَی صَلَاةٍ إِلَّا کَتَبَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ لَهُ بِکُلِّ خُطْوَةٍ يَخْطُوهَا حَسَنَةً أَوْ يَرْفَعُ لَهُ بِهَا دَرَجَةً أَوْ يُکَفِّرُ عَنْهُ بِهَا خَطِيئَةً وَلَقَدْ رَأَيْتُنَا نُقَارِبُ بَيْنَ الْخُطَا وَلَقَدْ رَأَيْتُنَا وَمَا يَتَخَلَّفُ عَنْهَا إِلَّا مُنَافِقٌ مَعْلُومٌ نِفَاقُهُ وَلَقَدْ رَأَيْتُ الرَّجُلَ يُهَادَی بَيْنَ الرَّجُلَيْنِ حَتَّی يُقَامَ فِي الصَّفِّ
سوید بن نصر، عبداللہ بن مبارک، مسعودی، علی بن اقمر، ابواحوص، عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے فرمایا کہ جس شخص کو قیامت کے دن خداوند تعالیٰ سے کامل درجہ کا مسلمان ہو کر ملاقات کی تمنا ہو تو وہ شخص ان پانچ وقت کی نماز کی حفاظت کرے کہ جس جگہ پر اذان ہوتی ہو تو اذان کی آواز سن کر نماز باجماعت میں شرکت کرنے کے واسطے حاضر ہو کیونکہ اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے واسطے ہدایت کے راستے بنا دئیے ان ہی راستوں میں سے ایک راستہ نماز بھی ہے اور میرا خیال ہے کہ تم لوگوں میں سے کوئی اس قسم کا آدمی نہ ہوگا کہ جس کی ایک مسجد اس کے مکان میں موجود نہ ہو کہ جس جگہ وہ شخص نماز ادا کرتا ہے پس اگر تم لوگ اپنے اپنے مکانات میں نماز ادا کرو گے اور مساجد کو نظر انداز کر دو گے تو تم لوگ اپنے پیغمبر کے طریقے کو چھوڑ دو گے اور جس وقت تم نے اپنے پیغمبر کے طریقے کو چھوڑ دیا تو تم لوگ گمراہی میں مبتلا ہو جاؤ گے اور جو بندہ مسلمان اچھی طرح سے وضو کرے پھر وہ نماز کے واسطے (مکان سے) روانہ ہو تو اللہ تعالیٰ اس کے واسطے ہر ہر قدم پر ایک نیک عمل لکھ دے گا یا اس شخص کا ایک درجہ بلند فرما دے گا یا اس شخص کا ایک گناہ معاف فرما دے گا اور تم لوگ دیکھتے ہو کہ جس وقت ہم نماز ادا کرنے کے واسطے چلتے ہیں اور ہم لوگ چھوٹے چھوٹے قدم رکھتے ہیں (تا کہ زیادہ نیک عمل ہوں) اور تم لوگ دیکھتے ہو کہ جماعت میں وہ ہی شخص شریک نہیں ہوتا جو کہ علی الاعلان منافقت رکھتا ہو اور میں نے (دیکھا نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دور میں) کہ ایک آدمی کو دو شخص سنبھال کر لاتے یہاں تک کہ وہ شخص صف کے اندر کھڑا کر دیا جاتا۔
It was narrated that Abu Hurairah said: “A blind man came to the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم and said: ‘I do not have a guide to bring me to the prayer.’ And he asked him to grant him a dispensation allowing him to pray in his house, and he gave him permission. Then when he turned away he said to him: ‘Can you hear the call to prayer?’ He said: ‘Yes.’ He said: ‘Then respond to it.” (Sahih)