اگر امام بیٹھ کر نماز ادا کرے تو مقتدی بھی نماز بیٹھ کر ادا کریں
راوی: محمد بن علاء , ابومعاویہ , اعمش , ابراہیم , اسود , عائشہ
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَائِ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ الْأَسْوَدِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ لَمَّا ثَقُلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَائَ بِلَالٌ يُؤْذِنُهُ بِالصَّلَاةِ فَقَالَ مُرُوا أَبَا بَکْرٍ فَلْيُصَلِّ بِالنَّاسِ قَالَتْ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أَبَا بَکْرٍ رَجُلٌ أَسِيفٌ وَإِنَّهُ مَتَی يَقُومُ فِي مَقَامِکَ لَا يُسْمِعُ النَّاسَ فَلَوْ أَمَرْتَ عُمَرَ فَقَالَ مُرُوا أَبَا بَکْرٍ فَلْيُصَلِّ بِالنَّاسِ فَقُلْتُ لِحَفْصَةَ قُولِي لَهُ فَقَالَتْ لَهُ فَقَالَ إِنَّکُنَّ لَأَنْتُنَّ صَوَاحِبَاتُ يُوسُفَ مُرُوا أَبَا بَکْرٍ فَلْيُصَلِّ بِالنَّاسِ قَالَتْ فَأَمَرُوا أَبَا بَکْرٍ فَلَمَّا دَخَلَ فِي الصَّلَاةِ وَجَدَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ نَفْسِهِ خِفَّةً قَالَتْ فَقَامَ يُهَادَی بَيْنَ رَجُلَيْنِ وَرِجْلَاهُ تَخُطَّانِ فِي الْأَرْضِ فَلَمَّا دَخَلَ الْمَسْجِدَ سَمِعَ أَبُو بَکْرٍ حِسَّهُ فَذَهَبَ لِيَتَأَخَّرَ فَأَوْمَأَ إِلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ قُمْ کَمَا أَنْتَ قَالَتْ فَجَائَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّی قَامَ عَنْ يَسَارِ أَبِي بَکْرٍ جَالِسًا فَکَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي بِالنَّاسِ جَالِسًا وَأَبُو بَکْرٍ قَائِمًا يَقْتَدِي أَبُو بَکْرٍ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالنَّاسُ يَقْتَدُونَ بِصَلَاةِ أَبِي بَکْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ
محمد بن علاء، ابومعاویہ، اعمش، ابراہیم، اسود، عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ جس وقت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بہت زیادہ بیمار پڑ گئے تو حضرت بلال آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو نماز کی اطلاع دینے کیلئے حاضر ہوئے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ تم ابوبکر کو نماز کی امامت کرنے کا حکم دو۔ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حضرت ابوبکر نرم دل و رحم دل شخص ہیں اور وہ کمزور دل کے آدمی ہیں جب وہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی جگہ امامت کرنے کیلئے کھڑے ہوں گے (تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یاد کریں گے) تو لوگوں کو ان کی آواز نہیں سنائی دے گی اور کیا ہی عمدہ بات ہوتی کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حضرت عمر کو حکم فرماتے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ تم حضرت ابوبکر کو حکم دو کہ وہ نماز کی امامت فرمائیں میں(عائشہ) نے حفصہ سے کہا تم آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کرو (کہ ابوبکر جب آپ کی جگہ پر کھڑے ہوں گے تو رونے کے سبب سے لوگوں کو (اپنی قرأت) نہ سنا سکیں گے لہذا آپ عمر کو حکم دیجیے کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھائیں) تو حفصہ نے ایسا ہی کیا۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم تو یوسف کی ہم نشین عورتوں کی طرح ہو ۔ تم حضرت ابوبکر کو حکم دو کہ وہ نماز کی امامت کریں آخر کار لوگوں نے حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کہا کہ نماز پڑھائیں۔ جس وقت انہوں نے نماز شروع فرمائی تو رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی طبیعت میں ہلکا پن محسوس فرمایا (یعنی مرض کی سختی میں کمی محسوس فرمائی) آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کھڑے ہو گئے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم دو آدمیوں کے سہارا لگا کر روانہ ہو گئے اور اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاؤں مبارک زمین پر گھسٹ رہے تھے اور جس وقت آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مسجد میں داخل ہوئے تو حضرت ابوبکر نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے قدم مبارک کی آہٹ محسوس فرما کر پیچھے کی جانب چلنے کا ارادہ فرمایا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اشارہ فرمایا کہ تم اپنی جگہ کھڑے رہو پھر رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تشریف لائے اور حضرت ابوبکر کے دائیں جانب بیٹھ گئے تو رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بیٹھ کر نماز ادا فرماتے تھے اور حضرت ابوبکر کھڑے کھڑے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی پیروی فرماتے تھے اور تمام لوگ حضرت ابوبکر کی پیروی فرماتے تھے۔
It was narrated that ‘Ubaidullah bin ‘Abdullah said: “I entered upon ‘Aishah and said: ‘Will you not tell me about the sickness of the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم She said: ‘When the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم became seriously ill, he said: “Have the people prayed?” We said: “No, they are waiting for you, Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم.” He said: “Put some water in a tub for me.” We did that and he performed Ghusl, then he tried to get up but he fainted. Then he came to us and said: “Have the people prayed?” We said: “No, they are waiting for you, Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم.” He said: “Put some water in a tub for me.” We did that and he performed Ghusl, then he tried to get up but he fainted. Then for the third time he said the same thing. She said: The people were in the Masjid, waiting for the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم to lead the ‘Isha’ prayer. The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم sent word to Abu Bakr, telling him to lead the people in prayer, so the messenger came to him and said: “The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم is telling you to lead the people in prayer.” Abu Bakr was a tenderhearted man, so he said: “‘Umar, lead the people in prayer.” But (‘Umar) said: “You have more right to that.” So Abu Bakr led them in prayer during those days. When the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم felt a little better, he came with the help of two men, one of whom was Al-’Abbas, to pray uhr. When Abu Bakr saw him, he wanted to step back, but the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم gestured to him not to step back. He told them (the two men) to seat him beside him, and Abu Bakr started to pray standing, and the people were following the prayer of Abu Bakr, and the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم was praying sitting.” “I (‘Ubaidullah) entered upon Ibn ‘Abbas and said: ‘Shall I not tell you what ‘Aishah narrated to me about the sickness of the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ?‘ He said: ‘Yes.’ So I told him and he did not deny any of it, but he said: ‘Did she tell you the name of the man who was with Al ‘Abbas?’ I said: ‘No.’ He said: ‘That was ‘Ali, may Allah honor his face.” (Sahih)