امام کے نکلنے سے پہلے صفیں سیدھی کر لینا
راوی: محمد بن سلمہ , ابن وہب , یونس , ابن شہاب , ابوسلمہ بن عبدالرحمن , ابوہریرہ
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ قَالَ أَنْبَأَنَا ابْنُ وَهْبٍ عَنْ يُونُسَ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ أُقِيمَتْ الصَّلَاةُ فَقُمْنَا فَعُدِّلَتْ الصُّفُوفُ قَبْلَ أَنْ يَخْرُجَ إِلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَتَانَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّی إِذَا قَامَ فِي مُصَلَّاهُ قَبْلَ أَنْ يُکَبِّرَ فَانْصَرَفَ فَقَالَ لَنَا مَکَانَکُمْ فَلَمْ نَزَلْ قِيَامًا نَنْتَظِرُهُ حَتَّی خَرَجَ إِلَيْنَا قَدْ اغْتَسَلَ يَنْطُفُ رَأْسُهُ مَائً فَکَبَّرَ وَصَلَّی
محمد بن سلمہ، ابن وہب، یونس، ابن شہاب، ابوسلمہ بن عبدالرحمن، ابوہریرہ فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ تکبیر پڑھی گئی اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے تشریف لانے سے قبل ہی صفوف کو ٹھیک کر لیا گیا پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تشریف لائے اپنے مصلی پر کھڑے ہو کر تکبیر پڑھنے ہی والے تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے رخ موڑا اور فرمایا تم لوگ اپنی اپنی جگہ کھڑے رہوہم لوگ کھڑے کھڑے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے منتظر رہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم غسل فرما کر نکلے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بالوں سے پانی ٹپک رہا تھا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے تکبیر پڑھی اور نماز ادا فرمائی۔
It was narrated that An Numan bin Bashir said: “The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم used to straighten the rows like the shaft of an arrow is straightened before the head is attached to it. He saw a man whose chest was sticking out from the row. I saw the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم say: ‘Make your rows straight or Allah will cause your faces to be deformed.” (Sahih)