جس وقت تین آدمی موجود ہوں تو مقتدی اور امام کس طرف کھڑے ہوں؟
راوی: عبدة بن عبداللہ , زید بن حباب , افلح بن سعید , بریدة بن سفیان بن فروة اسلمی , غلام , مسعود
أَخْبَرَنَا عَبْدَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ قَالَ حَدَّثَنَا أَفْلَحُ بْنُ سَعِيدٍ قَالَ حَدَّثَنَا بُرَيْدَةُ بْنُ سُفْيَانَ بْنِ فَرْوَةَ الْأَسْلَمِيُّ عَنْ غُلَامٍ لِجَدِّهِ يُقَالُ لَهُ مَسْعُودٌ فَقَالَ مَرَّ بِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبُو بَکْرٍ فَقَالَ لِي أَبُو بَکْرٍ يَا مَسْعُودُ ائْتِ أَبَا تَمِيمٍ يَعْنِي مَوْلَاهُ فَقُلْ لَهُ يَحْمِلْنَا عَلَی بَعِيرٍ وَيَبْعَثْ إِلَيْنَا بِزَادٍ وَدَلِيلٍ يَدُلُّنَا فَجِئْتُ إِلَی مَوْلَايَ فَأَخْبَرْتُهُ فَبَعَثَ مَعِي بِبَعِيرٍ وَوَطْبٍ مِنْ لَبَنٍ فَجَعَلْتُ آخُذُ بِهِمْ فِي إِخْفَائِ الطَّرِيقِ وَحَضَرَتْ الصَّلَاةُ فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي وَقَامَ أَبُو بَکْرٍ عَنْ يَمِينِهِ وَقَدْ عَرَفْتُ الْإِسْلَامَ وَأَنَا مَعَهُمَا فَجِئْتُ فَقُمْتُ خَلْفَهُمَا فَدَفَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي صَدْرِ أَبِي بَکْرٍ فَقُمْنَا خَلْفَهُ قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ بُرَيْدَةُ هَذَا لَيْسَ بِالْقَوِيِّ فِي الْحَدِيثِ
عبدة بن عبد اللہ، زید بن حباب، افلح بن سعید، بریدة بن سفیان بن فروة اسلمی، غلام، مسعود سے روایت ہے کہ میرے سامنے سے رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ گزرے۔ ابوبکر نے مجھ سے فرمایا تم اپنے آقا ابوتمیم کی خدمت میں جاؤ اور ان سے عرض کرو کہ ہم کو ایک اونٹ سواری کے واسطے دے دو سامان سفر بھی دے دو اور راستہ کی رہبری کرنے کے واسطے ایک شخص بھی دے دو جو کہ ہم کو مدینہ منورہ کا راستہ بتلا دے چنانچہ میں اپنے آقا کی خدمت میں حاضر ہوا اور ان سے کہا انہوں نے میرے ساتھ ایک اونٹ اور دودھ کی ایک مشک بھیجی پھر میں ان کو لے کر خفیہ راستوں سے روانہ ہوگیا (تا کہ مشرکین کو میری سرگرمی کا علم نہ ہو سکے) اور ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی دائیں جانب کھڑے ہوئے اور اس زمانہ میں میں مذہب اسلام سے واقف ہوگیا تھا اور میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ اس وجہ سے بھی حاضر ہوا اور دونوں کے درمیان میں کھڑا ہوگیا رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے سینہ پر ہاتھ مارا اور وہ پیچھے چلے اور اس کے بعد ہم دونوں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پیچھے کھڑے ہوگئے۔
It was narrated from Anas bin Malik, that his grandmother Mulaikah invited the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم to come and eat some food that she had prepared for him. Then he said: “Get up and I will lead you in prayer.” Anas said: “So I got up and brought a reed mat of ours that had turned black from long use, and sprinided some water on it. The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم stood and the orphan and I stood in a row behind him, and the old woman stood behind us, and he led us in praying two Rak’ahs, then he left.” (Sahih).