جس وقت امام کسی جگہ جانے لگے تو کسی کو خلیفہ مقرر کر جانا چاہئے
راوی: احمد بن عبدة , حماد بن زید , ابوحازم , سہل بن سعد
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ عَنْ حَمَّادِ بْنِ زَيْدٍ ثُمَّ ذَكَرَ كَلِمَةً مَعْنَاهَا قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو حَازِمٍ قَالَ سَهْلُ بْنُ سَعْدٍ كَانَ قِتَالٌ بَيْنَ بَنِي عَمْرِو بْنِ عَوْفٍ فَبَلَغَ ذَلِكَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَلَّى الظُّهْرَ ثُمَّ أَتَاهُمْ لِيُصْلِحَ بَيْنَهُمْ ثُمَّ قَالَ لِبِلَالٍ يَا بِلَالُ إِذَا حَضَرَ الْعَصْرُ وَلَمْ آتِ فَمُرْ أَبَا بَكْرٍ فَلْيُصَلِّ بِالنَّاسِ فَلَمَّا حَضَرَتْ أَذَّنَ بِلَالٌ ثُمَّ أَقَامَ فَقَالَ لِأَبِي بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ تَقَدَّمْ فَتَقَدَّمَ أَبُو بَكْرٍ فَدَخَلَ فِي الصَّلَاةِ ثُمَّ جَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَعَلَ يَشُقُّ النَّاسَ حَتَّى قَامَ خَلْفَ أَبِي بَكْرٍ وَصَفَّحَ الْقَوْمُ وَكَانَ أَبُو بَكْرٍ إِذَا دَخَلَ فِي الصَّلَاةِ لَمْ يَلْتَفِتْ فَلَمَّا رَأَى أَبُو بَكْرٍ التَّصْفِيحَ لَا يُمْسَكُ عَنْهُ الْتَفَتَ فَأَوْمَأَ إِلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدِهِ فَحَمِدَ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ عَلَى قَوْلِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَهُ امْضِهْ ثُمَّ مَشَى أَبُو بَكْرٍ الْقَهْقَرَى عَلَى عَقِبَيْهِ فَتَأَخَّرَ فَلَمَّا رَأَى ذَلِكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَقَدَّمَ فَصَلَّى بِالنَّاسِ فَلَمَّا قَضَى صَلَاتَهُ قَالَ يَا أَبَا بَكْرٍ مَا مَنَعَكَ إِذْ أَوْمَأْتُ إِلَيْكَ أَنْ لَا تَكُونَ مَضَيْتَ فَقَالَ لَمْ يَكُنْ لِابْنِ أَبِي قُحَافَةَ أَنْ يَؤُمَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَ لِلنَّاسِ إِذَا نَابَكُمْ شَيْءٌ فَلْيُسَبِّحْ الرِّجَالُ وَلْيُصَفِّحْ النِّسَاءُ
احمد بن عبدة، حماد بن زید، ابوحازم ، سہل بن سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ قبیلہ بنو عمرو بن عوف میں جنگ ہوگئی یہ خبر رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تک پہنچ گئی آپ نماز ظہر ادا فرما کر ان لوگوں کے پاس تشریف لے گئے اور بلال سے فرمایا اے بلال! جس وقت نماز عصر کا وقت شروع ہو اور میں وہاں پر نہ پہنچوں تو تم ابوبکر سے عرض کرنا کہ وہ نماز کی امامت فرمائیں پس جس وقت نماز عصر کا وقت ہوگیا۔ بلال نے اذان دی پھر تکبیر پڑھی اور حضرت ابوبکر سے کہا کہ تم نماز کی امامت کے واسطے آگے بڑھو چنانچہ ابوبکر آگے کی طرف بڑھ گئے اور نماز کا آغاز فرما دیا جس وقت نماز کی ابتداء فرما چکے تو رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تشریف لائے اور لوگوں سے آگے بڑھ کر ابوبکر کی اقتداء میں نماز کی نیت باندھ لی تو لوگوں نے تالیاں بجانا شروع کر دیں حضرت ابوبکر کا یہ اصول تھا کہ جس وقت وہ نماز کی حالت میں ہوتے تھے تو وہ کسی کی جانب توجہ نہیں فرماتے تھے مگر جب تالیوں کی آوازیں مسلسل آنے لگیں تو انہوں نے دیکھا تو رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے ہاتھ سے اشارہ فرمایا کہ اپنی جگہ رہو اور نماز کی امامت کرو تو حضرت ابوبکر نے اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کیا۔ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے یہ فرمانے پر کہ تم نماز پڑھا پھر فورا وہ پیچھے آگئے۔جس وقت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دیکھا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آگے بڑھ گئے اور نماز کی امامت فرمائی اس کے بعد نماز سے فراغت کے بعد فرمایا اے ابوبکر جس وقت میں نے تمہاری جانب اشارہ کیا تھا تو تم اپنی جگہ پر نماز کس وجہ سے نہیں پڑھاتے رہے۔ ابوبکر نے فرمایا ابوقحافہ کے لڑکے کی (یعنی میری) یہ مجال ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی امامت کرے پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے لوگوں سے فرمایا کہ جس وقت تم لوگوں کو نماز کی حالت میں کسی قسم کا کوئی حادثہ پیش آجائے تو مردوں کو چاہیے کہ کہہ لیا کریں اور خواتین کو چاہیے کہ وہ دستک دیا کریں۔
It was narrated from Anas that the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم fell from a horse onto his right side. They came to visit him and the time for prayer came. When the prayer was over he said: “The Imam is appointed to be followed. When he bows, then bow, when he stands up, then stand up, when he prostrates, then prostrate, and when he says Sami’ Allahu liman Hamidah (Allah hears the one who praises Him), then say, Rabbanalakal-hamd (Our Lord, to You be the praise).” (Sahih).