اگر تکبیر پوری ہونے کے بعد امام کو کوئی کام پیش آجائے؟
راوی: زیاد بن ایوب , اسمعیل , عبدالعزیز , انس
أَخْبَرَنَا زِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ قَالَ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ عَنْ أَنَسٍ قَالَ أُقِيمَتْ الصَّلَاةُ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَجِيٌّ لِرَجُلٍ فَمَا قَامَ إِلَى الصَّلَاةِ حَتَّى نَامَ الْقَوْمُ
زیاد بن ایوب، اسماعیل، عبدالعزیز، انس سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سامنے نماز کے واسطے تکبیر پڑھی گئی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایک شخص سے کان میں گفتگو فرما رہے تھے۔ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نماز پڑھنے کے واسطے کھڑے نہیں ہوئے حتی کہ بعض حضرات کو نیند آگئی۔
It was narrated that Abu Hurairah said: “The Iqamah for prayer was said and the people stood in rows, and the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم came out. Then when he stood in the place where he prayed, he remembered that he had not performed Ghusl. He said to the people: ‘Stay where you are.’ Then he went back to his house, then he came out with his head dripping with water. He performed Ghusl while we were standing in our rows.” (Sahih)