جس وقت رعایا میں سے کوئی شخص امامت کرتا ہو اسی دوران حاکم وقت آجائے تو وہ امام پیچھے چلا جائے
راوی: قتیبہ , یعقوب , ابن عبدالرحمن , ابوحازم , سہل بن سعد
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ قَالَ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ وَهُوَ ابْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِي حَازِمٍ عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَلَغَهُ أَنَّ بَنِي عَمْرِو بْنِ عَوْفٍ كَانَ بَيْنَهُمْ شَيْءٌ فَخَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِيُصْلِحَ بَيْنَهُمْ فِي أُنَاسٍ مَعَهُ فَحُبِسَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَحَانَتْ الْأُولَى فَجَاءَ بِلَالٌ إِلَى أَبِي بَكْرٍ فَقَالَ يَا أَبَا بَكْرٍ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ حُبِسَ وَقَدْ حَانَتْ الصَّلَاةُ فَهَلْ لَكَ أَنْ تَؤُمَّ النَّاسَ قَالَ نَعَمْ إِنْ شِئْتَ فَأَقَامَ بِلَالٌ وَتَقَدَّمَ أَبُو بَكْرٍ فَكَبَّرَ بِالنَّاسِ وَجَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمْشِي فِي الصُّفُوفِ حَتَّى قَامَ فِي الصَّفِّ وَأَخَذَ النَّاسُ فِي التَّصْفِيقِ وَكَانَ أَبُو بَكْرٍ لَا يَلْتَفِتُ فِي صَلَاتِهِ فَلَمَّا أَكْثَرَ النَّاسُ الْتَفَتَ فَإِذَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَشَارَ إِلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْمُرُهُ أَنْ يُصَلِّيَ فَرَفَعَ أَبُو بَكْرٍ يَدَيْهِ فَحَمِدَ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ وَرَجَعَ الْقَهْقَرَى وَرَاءَهُ حَتَّى قَامَ فِي الصَّفِّ فَتَقَدَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَلَّى بِالنَّاسِ فَلَمَّا فَرَغَ أَقْبَلَ عَلَى النَّاسِ فَقَالَ يَا أَيُّهَا النَّاسُ مَا لَكُمْ حِينَ نَابَكُمْ شَيْءٌ فِي الصَّلَاةِ أَخَذْتُمْ فِي التَّصْفِيقِ إِنَّمَا التَّصْفِيقُ لِلنِّسَاءِ مَنْ نَابَهُ شَيْءٌ فِي صَلَاتِهِ فَلْيَقُلْ سُبْحَانَ اللَّهِ فَإِنَّهُ لَا يَسْمَعُهُ أَحَدٌ حِينَ يَقُولُ سُبْحَانَ اللَّهِ إِلَّا الْتَفَتَ إِلَيْهِ يَا أَبَا بَكْرٍ مَا مَنَعَكَ أَنْ تُصَلِّيَ لِلنَّاسِ حِينَ أَشَرْتُ إِلَيْكَ قَالَ أَبُو بَكْرٍ مَا كَانَ يَنْبَغِي لِابْنِ أَبِي قُحَافَةَ أَنْ يُصَلِّيَ بَيْنَ يَدَيْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
قتیبہ، یعقوب، ابن عبدالرحمن، ابوحازم ، سہل بن سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اس بات کا علم ہوا کہ قبیلہ عمرو بن عوف کی باہمی جنگ ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ان میں مصالحت کرانے کے واسطے تشریف لے گئے اور چند حضرات آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ہمراہ تھے اور رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس جگہ وہاں پر روک لئے گئے (تاخیر ہوگئی) اور نماز ظہر کا وقت ہوگیا تو حضرت بلال حضرت ابوبکر کے پاس پہنچے اور عرض کیا اے ابوبکر رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو تاخیر ہوگئی ہے اور نماز کا وقت ہوگیا ہے تم نماز کی امامت کر سکتے ہو۔ حضرت ابوبکر نے فرمایا جی ہاں اگر تم چاہو۔ بلال نے تکبیر پڑھی اور حضرت ابوبکر آگے بڑھے لوگوں نے تکبیر پڑھی اس دوران رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تشریف لائے صفوں کے اندر کھڑے ہوئے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارادہ فرمایا کہ نماز میں شرکت فرمالیں اس دوران لوگوں نے تالی بجانا شروع کر دیا لیکن ابوبکر بحالت نماز کسی کی جانب خیال نہیں فرماتے تھے پس جس وقت لوگوں نے بہت زیادہ تالیاں بجائیں تو انہوں نے دیکھا تو ان کو علم ہوا کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تشریف لا رہے ہیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کی جانب اشارہ فرمایا کہ نماز کی امامت فرمائیں اس وقت ابوبکر نے اپنے دونوں ہاتھ اٹھائے اور اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کیا اس پر کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کو امام کے قابل خیال فرمایا تو وہ پیچھے چلے آئے یہاں تک کہ صف میں شرکت فرمالی اور حضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آگے بڑھ گئے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نماز کی امامت کرائی اور جس وقت نماز سے فراغت فرمائی تو لوگوں کی جانب متوجہ ہوئے اور ارشاد فرمایا کہ اے لوگو! تم لوگوں کی کیا حالت ہے جس وقت تم لوگوں کو کسی قسم کا کوئی حادثہ پیش آجاتا ہے بحالت نماز تو تم لوگ تالیاں بجانے لگ جاتے ہو دراصل تالی بجانا تو خواتین کے واسطے ہے اب جس وقت کوئی شخص کی آواز سنے گا تو وہ اس جانب خیال کرے گا پھر حضرت ابوبکر صدیق سے ارشاد فرمایا کہ تم نے کس وجہ سے نماز نہیں ادا کی میں نے جس وقت تمہاری جانب اشارہ کیا تھا تو انہوں نے عرض کیا کہ ابوقحافہ کے صاحبزادے کے شایان شان نہیں تھا کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی موجودگی میں امامت کرے۔
It was narrated that Anas said: “In the last prayer that the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم prayed with the people, he prayed wrapped up in a single garment, behind Abu Bakr.” (Sahih)