امامت کا زیادہ حق دار کون؟
راوی: قتیبہ , فضیل بن عیاض , اعمش , اسمعیل بن رجائ , اوس بن ضمعج , ابومسعود
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ قَالَ أَنْبَأَنَا فُضَيْلُ بْنُ عِيَاضٍ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ إِسْمَعِيلَ بْنِ رَجَاءٍ عَنْ أَوْسِ بْنِ ضَمْعَجٍ عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَؤُمُّ الْقَوْمَ أَقْرَؤُهُمْ لِكِتَابِ اللَّهِ فَإِنْ كَانُوا فِي الْقِرَاءَةِ سَوَاءً فَأَقْدَمُهُمْ فِي الْهِجْرَةِ فَإِنْ كَانُوا فِي الْهِجْرَةِ سَوَاءً فَأَعْلَمُهُمْ بِالسُّنَّةِ فَإِنْ كَانُوا فِي السُّنَّةِ سَوَاءً فَأَقْدَمُهُمْ سِنًّا وَلَا تَؤُمَّ الرَّجُلَ فِي سُلْطَانِهِ وَلَا تَقْعُدْ عَلَى تَكْرِمَتِهِ إِلَّا أَنْ يَأْذَنَ لَكَ
قتیبہ، فضیل بن عیاض، اعمش، اسماعیل بن رجائ، اوس بن ضمعج، ابومسعود سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا لوگوں کی امامت وہ شخص کرے جو کہ سب سے زیادہ عمدہ طریقہ سے قرآن کریم کی تلاوت کرتا ہو۔ اگر وہ شخص قرآن کریم کی تلاوت میں برابر ہو تو جس شخص نے پہلے ہجرت کی تو وہ شخص امامت کرے اگر (اتفاق) سے ہجرت میں تمام کے تمام حضرات برابر ہوں تو جو شخص سنت نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے زیادہ واقف ہو تو اس شخص کو امامت کرنا چاہیے اگر اس میں بھی تمام کے تمام افراد برابر ہوئے تو جس شخص کی عمر دوسروں سے زیادہ ہو تو اس شخص کو امامت کرنا چاہیے اور دوسرے کسی شخص کو نہیں کرنا چاہیے کہ وہ شخص دوسرے شخص کی امامت کی جگہ میں پہنچ کر امامت کا فریضہ انجام دے یا اس کے عہدہ کی جگہ جا کر بیٹھے لیکن اس کی اجازت (رضامندی) سے۔
It was narrated that Malik bin Al-Huwairith said: “I came to the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم with a cousin of mine” — once he said, “with a friend of mine” — and he said: ‘When you travel, call the Adhan and Iqamah, and let the older of you lead the prayer.” (Sahih)