ظالم حکمرانوں کی اقتداء میں نماز ادا کرنا
راوی: زیاد بن ایوب , اسماعیل بن علیة , ایوب , ابوالعالیة سے کہ جن کا نام براء
أَخْبَرَنَا زِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ قَالَ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ ابْنُ عُلَيَّةَ قَالَ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ عَنْ أَبِي الْعَالِيَةِ الْبَرَّائِ قَالَ أَخَّرَ زِيَادٌ الصَّلَاةَ فَأَتَانِي ابْنُ صَامِتٍ فَأَلْقَيْتُ لَهُ کُرْسِيًّا فَجَلَسَ عَلَيْهِ فَذَکَرْتُ لَهُ صُنْعَ زِيَادٍ فَعَضَّ عَلَی شَفَتَيْهِ وَضَرَبَ عَلَی فَخِذِي وَقَالَ إنِّي سَأَلْتُ أَبَا ذَرٍّ کَمَا سَأَلْتَنِي فَضَرَبَ فَخِذِي کَمَا ضَرَبْتُ فَخْذَکَ وَقَالَ إِنِّي سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَمَا سَأَلْتَنِي فَضَرَبَ فَخِذِي کَمَا ضَرَبْتُ فَخِذَکَ فَقَالَ عَلَيْهِ الصَّلَاة وَالسَّلَامُ صَلِّ الصَّلَاةَ لِوَقْتِهَا فَإِنْ أَدْرَکْتَ مَعَهُمْ فَصَلِّ وَلَا تَقُلْ إِنِّي صَلَّيْتُ فَلَا أُصَلِّي
زیاد بن ایوب، اسماعیل بن علیة، ایوب، ابوالعالیة سے کہ جن کا نام حضرت براء ہے روایت ہے کہ حضرت زیاد نے (جو کے حاکم تھے) ایک دن انہوں نے نماز میں تاخیر فرمادی تو حضرت ابن صامت میرے پاس تشریف لائے میں نے ان کو کرسی دے دی وہ اس پر بیٹھ گئے پھر میں نے ان سے زیاد کی حالت عرض کی (یعنی وہ نماز میں تاخیر فرماتے ہیں) تو انہوں نے دانت کے نیچے انگلی رکھ لی اور میری ران پر ہاتھ مارا اور بیان کیا کہ میں نے حضرت ابوذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ یہی بات دریافت کی تھی جس طریقہ سے کہ تم نے مجھ سے دریافت کی۔ انہوں نے میری ران پر ہاتھ مارا اور بیان کیا کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اس مسئلہ کو دریافت کیا تھا کہ جس طریقہ سے کہ تم نے مجھ سے دریافت کیا ہے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے میری ران پر ہاتھ مارا کہ جس طریقہ سے کہ میں نے تمہاری ران پر ہاتھ مارا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم اپنی نماز وقت پر ادا کیا کرو یعنی اول وقت پر۔ پھر اگر ان کے ساتھ ہو اور نماز کھڑی ہو تو پھر تم پڑھ لو وہ نماز نفل بن جائی گی اور تم یہ بات نہ کہو کہ میں نماز سے فارغ ہوگیا میں نماز نہیں پڑھوں گا (کیونکہ کہ وہ ظالم حکمران تم کو سخت تکلیف میں مبتلا کر دیں گے)۔
It was narrated that ‘Abdullah said: “The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: ‘You may live to meet people who will be offering the prayer outside its (prayer) time. If you meet them, then offer the prayer on time, then pray with them and make that a voluntary prayer.” (Sahih).